دیانت اور ایمانداری کی ضمانت
اس کا نام طارق تھا ۔ اونٹوں کی
تجارت کا کام کرتا تھا ، ایک دفعہ اونٹ لے کر بیچنے کے لیے قریبی شہر کی
طرف تاجروں کے ایک قافلے کے ساتھ روانہ ہوا ۔ شہر سے باہر ہی ایک شخص سے
ملاقات ہوگئی جو کسی قبیلے کے سردار یا کوئی معزز آدمی دکھائی دے رہے تھے
انہوں نے طارق سے پوچھا کہ اونٹ بیچو گے طارق نے جواب دیا کہ کیوں نہیں اسی
کام کے لیے تو شہر جا رہا ہوں انہوں نے ایک اونٹ کا کجھوروں کی ایک بڑی
مقدار کے عوض سودا کرلیا اور کہنے لگے کہ اونٹ مجھے دے دو میں شہر جا کر
تمہیں اسکی قیمت بھیج دیتا ہوں
ایسا ہوتا تو نہیں تھا لیکن طارق کے دل میں پتہ نہیں کیا آیا کہ وہ رضامند ہوگیا اور وہ شخص اونٹ لے کر چلے گئے بعد میں طارق کو خیال آیا کہ میں تو انہیں جانتا تک نہیں کہ وہ کون تھے کہاں رہتے تھے اگر انہوں نے قیمت نہ بھیجی تو میں انہیں کہاں تلاش کروں گا اور اگر وہ مکر گئے تو میں کس طرح اپنے اونٹ کی قیمت وصول کر سکوں گا
طارق نے اس خدشے کا اظہار اپنے ساتھیوں سے کیا تو اسی قافلے سے ایک عورت نے کہا کہ میں اس شخص کی ضمانت دیتی ہوں اگر انہوں نے قیمت نہ بھیجی تو میں اس اونٹ کی قیمت ادا کردوں گی
طارق نے اس عورت سے پوچھا کہ کیا تم انہیں جانتی ہوں عورت نے جواب دیا کہ نہیں میں جانتی تو نہیں لیکن میں نے انکا چہرہ دیکھا ہے جو چودھویں کے چاند سے بھی زیادہ روشن تھا اور ایسا روشن چہرہ کسی جھوٹے یا بددیانت شخص کا نہیں ہو سکتا
اور وہی ہوا کہ تھوڑی دیر بعد ایک آدمی آیا اور طارق کو کجھوریں دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے اونٹ کی قیمت ہے
یہ خریدار میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے جنکی دیانت اور ایمانداری کی ضمانت وہ لوگ بھی دیا کرتے تھے جو انہیں جانتے بھی نہ تھے
(ماخوذ ۔ الشفاء جلد اول صفحہ 159 )
ایسا ہوتا تو نہیں تھا لیکن طارق کے دل میں پتہ نہیں کیا آیا کہ وہ رضامند ہوگیا اور وہ شخص اونٹ لے کر چلے گئے بعد میں طارق کو خیال آیا کہ میں تو انہیں جانتا تک نہیں کہ وہ کون تھے کہاں رہتے تھے اگر انہوں نے قیمت نہ بھیجی تو میں انہیں کہاں تلاش کروں گا اور اگر وہ مکر گئے تو میں کس طرح اپنے اونٹ کی قیمت وصول کر سکوں گا
طارق نے اس خدشے کا اظہار اپنے ساتھیوں سے کیا تو اسی قافلے سے ایک عورت نے کہا کہ میں اس شخص کی ضمانت دیتی ہوں اگر انہوں نے قیمت نہ بھیجی تو میں اس اونٹ کی قیمت ادا کردوں گی
طارق نے اس عورت سے پوچھا کہ کیا تم انہیں جانتی ہوں عورت نے جواب دیا کہ نہیں میں جانتی تو نہیں لیکن میں نے انکا چہرہ دیکھا ہے جو چودھویں کے چاند سے بھی زیادہ روشن تھا اور ایسا روشن چہرہ کسی جھوٹے یا بددیانت شخص کا نہیں ہو سکتا
اور وہی ہوا کہ تھوڑی دیر بعد ایک آدمی آیا اور طارق کو کجھوریں دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے اونٹ کی قیمت ہے
یہ خریدار میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے جنکی دیانت اور ایمانداری کی ضمانت وہ لوگ بھی دیا کرتے تھے جو انہیں جانتے بھی نہ تھے
(ماخوذ ۔ الشفاء جلد اول صفحہ 159 )
0 comments:
Post a Comment