حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد
خلافت میں چونکہ اللہ نے اسلام کو بہت زیادہ عزت دی اور اسلام بہت بڑے
علاقے میں پھیل گیا کچھ لوگ آپس میں تبصرہ کررہے تھے ،
جس سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر فضیلت دے رہے ہیں، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو وہ فرمانے لگے بخدا ! ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہہ کی ایک رات آل عمر سے بہتر ہے اور ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہہ کا ایک دن آل عمر سے بہتر ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات گھر سے نکلے اور غار کی طرف روانہ ہوگئے اور آپ کے ساتھ ابوبکر بھی اور وہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اور کبھی آپ کے پیچھے چلتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے اور فرمانے لگے :
اے ابوبکر ! کیا بات ہے؟ کبھی آپ میرے پیچھے اور کبھی میرے آگے چلتے ہیں ؟
تو آپ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کبھی میں سوچتا ہوں کہ ہمارا پیچھا کوئی نہ کررہا ہوتو میں پیچھے چلتا ہوں اور کبھی سوچتا ہوں کہ کوئی آگے تاک لگائے نہ بیٹھا ہو تو آپ کے سامنے چلتا ہوں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابو بکر ! اگرکوئی چیز ہو تو کیا آپ کو یہ پسند ہے کہ آپ میرے سامنے آجائیں ؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جی ہاں ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے ،پھر جب وہ دونوں غار کے پاس پہنچے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ ذرا ٹھہر جائیں ،تاکہ میں آپ کے لئے غار کو صاف کردوں ، ابوبکرغار میں داخل ہوئے اور اسےصاف کیا ، بعد میں انہیں خیال آیا کہ ایک سوراخ بندنہیں کیا ، تو عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ ذرا ٹھہر یں، میں اسے بند کردوں، پھر وہ غا ر میں داخل ہوئے اور اس سوراخ کو بند کرکے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! تشریف لائیں ! پھر آپ صلی الله علیہ وسلم اندر تشریف لے گئے ۔
پھر حضرت عمر رضی اللہ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہٴ قدرت میں میر ی جان ہے ،وہ رات تمام آل عمر سے بہتر ہے ۔
(حیاۃ الصحابہ)
جس سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر فضیلت دے رہے ہیں، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو وہ فرمانے لگے بخدا ! ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہہ کی ایک رات آل عمر سے بہتر ہے اور ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہہ کا ایک دن آل عمر سے بہتر ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات گھر سے نکلے اور غار کی طرف روانہ ہوگئے اور آپ کے ساتھ ابوبکر بھی اور وہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اور کبھی آپ کے پیچھے چلتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے اور فرمانے لگے :
اے ابوبکر ! کیا بات ہے؟ کبھی آپ میرے پیچھے اور کبھی میرے آگے چلتے ہیں ؟
تو آپ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کبھی میں سوچتا ہوں کہ ہمارا پیچھا کوئی نہ کررہا ہوتو میں پیچھے چلتا ہوں اور کبھی سوچتا ہوں کہ کوئی آگے تاک لگائے نہ بیٹھا ہو تو آپ کے سامنے چلتا ہوں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابو بکر ! اگرکوئی چیز ہو تو کیا آپ کو یہ پسند ہے کہ آپ میرے سامنے آجائیں ؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جی ہاں ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے ،پھر جب وہ دونوں غار کے پاس پہنچے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ ذرا ٹھہر جائیں ،تاکہ میں آپ کے لئے غار کو صاف کردوں ، ابوبکرغار میں داخل ہوئے اور اسےصاف کیا ، بعد میں انہیں خیال آیا کہ ایک سوراخ بندنہیں کیا ، تو عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ ذرا ٹھہر یں، میں اسے بند کردوں، پھر وہ غا ر میں داخل ہوئے اور اس سوراخ کو بند کرکے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! تشریف لائیں ! پھر آپ صلی الله علیہ وسلم اندر تشریف لے گئے ۔
پھر حضرت عمر رضی اللہ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہٴ قدرت میں میر ی جان ہے ،وہ رات تمام آل عمر سے بہتر ہے ۔
(حیاۃ الصحابہ)
0 comments:
Post a Comment