Saturday 9 March 2013

ہم در آقا پے سر اپنا جھکا لیتے ہیں

ہم درِ آقا پے سر اپنا جھکا لیتے ہیں
سچ بتانا ارے دنیا تیرا کیا لیتے ہیں
اْس کو آنکھوں پے بٹھاتے ہیں زمانے والے
جس کو محبوبِ خدا اپنا بنا لیتے ہیں

وقت کی قید نہیں ہے یہ کرم کی باتیں
جب بھی سرکار کی مرضی ہو بلا لیتے ہیں

غم کے ماروں کا طبیبو نہ کرو کوئی علاج
ہم غمِ عشقِ نبی میں بھی مزا لیتے ہیں

پتھرو تم تو ہو پتھر مگر آقا میرے
تم سے گر چاہیں تو کلمہ بھی پڑھا لیتے ہیں

جب نہیں ملتی کہیں سے بھی سکوں کی دولت
تیری محفل تیرے دیوانے سجا لیتے ہیں

یہ بھی سرکار کی رحمت ہے کرم ہے اْنکا
ہم جہاں جائیں وہاں رنگ جما لیتے ہیں

گنبد خضراء خدا تجھ کو سلامت رکھے
دیکھ لیتے ہیں تجھے پیاس بجھا لیتے ہیں

0 comments:

Post a Comment