اسلام اور سیکولر ازم
اگر کوئی شخص لادین ہو یا کسی
ایسے مذہب پر یقین رکھتا ہو جس میں اجتماعی احکام نہ پائے جاتے ہوں تو وہ
باآسانی خود کو سیکولر قرار دے سکتا ہے لیکن ایک شخص کا خود کو بیک وقت
مسلمان اور سیکولر قرار دینا ایک عجیب سی بات معلوم ہوتی ہے۔
اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ میں ایک سیکولر مسلمان ہوں تو گویا وہ اللہ تعالی سے یہ کہہ رہا ہوتا ہے: "یا اللہ! میں تیرا بندہ ہوں۔ میں انفرادی زندگی میں تیرے ہر حکم پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں البتہ اجتماعی زندگی میں میں تیرے کسی حکم کی پابندی نہیں کروں گا۔ اگر میری حکومت کوئی ایسا قانون بنائے گی جو تیرے حکم کے خلاف ہو گا تو میں تیرا حکم ہرگز نہیں مانوں گا۔"
یہ سیکولر مسلمان کی زندگی میں پیدا ہو جانے والا ایک ایسا تضاد ہے جس کا کوئی حل ممکن نہیں ہے۔اگر خود کو سیکولر مسلمان کہنے والے کوئی صاحب اس تضاد کا حل پیش کر سکیں تو مجھے خوشی ہو گی۔حقیقت یہ ہے کہ بیک وقت ایک اچھا سیکولر اور مسلمان بننا ممکن نہیں ہے۔
اسلام کا تصور سیکولر ازم سے مختلف ہے۔ اسلام اپنے ماننے والوں سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دین میں پورے کے پورے داخل ہوں، اس کے تمام احکام کو مانیں اور ان پر عمل کریں۔ دین پر جزوی عمل کی گنجائش اسلام میں نہیں ہے۔ کوئی مسلمان یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں ذاتی زندگی میں تو دین کے احکام پر عمل کروں گا مگر اجتماعی زندگی میں، دین سے کوئی واسطہ نہ رکھوں گا۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو وہ تو تمہارا صریح دشمن ہے
سورة البقرة
اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ میں ایک سیکولر مسلمان ہوں تو گویا وہ اللہ تعالی سے یہ کہہ رہا ہوتا ہے: "یا اللہ! میں تیرا بندہ ہوں۔ میں انفرادی زندگی میں تیرے ہر حکم پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں البتہ اجتماعی زندگی میں میں تیرے کسی حکم کی پابندی نہیں کروں گا۔ اگر میری حکومت کوئی ایسا قانون بنائے گی جو تیرے حکم کے خلاف ہو گا تو میں تیرا حکم ہرگز نہیں مانوں گا۔"
یہ سیکولر مسلمان کی زندگی میں پیدا ہو جانے والا ایک ایسا تضاد ہے جس کا کوئی حل ممکن نہیں ہے۔اگر خود کو سیکولر مسلمان کہنے والے کوئی صاحب اس تضاد کا حل پیش کر سکیں تو مجھے خوشی ہو گی۔حقیقت یہ ہے کہ بیک وقت ایک اچھا سیکولر اور مسلمان بننا ممکن نہیں ہے۔
اسلام کا تصور سیکولر ازم سے مختلف ہے۔ اسلام اپنے ماننے والوں سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دین میں پورے کے پورے داخل ہوں، اس کے تمام احکام کو مانیں اور ان پر عمل کریں۔ دین پر جزوی عمل کی گنجائش اسلام میں نہیں ہے۔ کوئی مسلمان یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں ذاتی زندگی میں تو دین کے احکام پر عمل کروں گا مگر اجتماعی زندگی میں، دین سے کوئی واسطہ نہ رکھوں گا۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو وہ تو تمہارا صریح دشمن ہے
سورة البقرة
0 comments:
Post a Comment