Saturday 23 March 2013

 حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ اور ام ایوب انصاریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت

اچانک ان سے پانی کا برتن ٹوٹ گیا اور پانی کمرے کی چھت پر پھیل گیا انہیں پریشانی ہوئی کہ اب پانی نیچے ٹپکے گا اور نچلے کمرے میں سرور دو عالم حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیام فرما ہیں پانی کے قطرے ان پر گریں گے اس طرح آپ کو تکلیف ہو گی لہٰذا فوراً اپنا لحاف چھت پر پھیلا دیا تاکہ لحاف سے پانی جذب ہو جائے دن بھی شدید سردی کے تھے ان کے پاس لحاف بھی بس وہی تھا چنانچہ رات سردی میں ٹھٹھرتے گزاری تاہم اب انہیں یہ اطمینان تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف نہیں ہوگی یہ تھیں ام ایوب انصاریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یعنی حضرت ابوایوب انصاری کی بیوی جنہیں میزبان رسول صلی اللہ علیہ وسلم بننے کا شرف حاصل ہے۔
ہجرت کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی کے ہاں قیام فرمایا تھا حضرت ابوایوب انصاری اور حضرت اُم ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خواہش تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اوپر والی منزل میں قیام فرمائیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاقات کیلئے آنے والوں کی آسانی کی خاطر نچلی منزل میں قیام فرمایا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کے مطابق دونوں میاں بیوی اوپر والی منزل پر چلے گئے لیکن انہیں ہر وقت یہ پریشانی رہتی تھی کہ وہ اوپر والی منزل پر ہیں اور رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نچلی منزل پر ایک دن یہ احساس اس قدر ہوا کہ دونوں میاں بیوی سکڑ کر ایک کونے میں بیٹھ گئے اور ساری رات اسی حالت میں گزار دی صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا!اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم ساری رات چھت کے ایک کونے میں بیٹھ کر جاگتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر حیران ہوئے اور پوچھا وہ کیوں؟جواب میں انہوں نے عرض کیا:
ہمارے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہمیں ہر لمحہ یہ خیال پریشان کرتا رہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو نچلی منزل میں ہیں اور ہم اوپر والی منزل پر‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوپر تشریف لے چلیے ہمارے لیے آپکے قدموں میں سعادت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکی درخواست قبول فرما لی۔
یہ ان حضرات کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا ایک چھوٹا سا نمونہ ہے جن کے ہم نام لیوا ہے
(حیات الصحابہ )

0 comments:

Post a Comment