Sunday 9 June 2013

Mayar Girta Na Doston Ka...

Posted by Unknown on 20:10 with No comments

معیار گِرتا نہ دوستوں کا
نہ ہم بھی دشمن کی ڈھال ہوتے

ضعیف دشمن پہ وار کرتے
تو وقت کے ہم دجال ہوتے

نہیں تھا اپنا مِزاج ایسا
کہ ظرف کھو کر انا بچاتے

وگرنہ ایسے جواب دیتے
کہ پھر نہ پیدا سوال ہوتے

ہماری فطرت کو جانتا ہے
تبھی تو دشمن یہ کہہ رہا ہے

ہے دشمنی میں بھی ظرف ایسا
جو دوست ہوتے کمال ہوتے

جو آ کے تم حال پوچھ لیتے
تو اتنی لمبی نہ عمر لگتی

کہ وصل کی اِک گھڑی میں سارے
گزر گئے ماہ و سال ہوتے

اسے مبارک مقام اونچا
صحیح حقیقت ہمیں پتہ ہے

بناتے رشتوں کو ہم بھی سیڑھی
تو آسماں کی مثال ہوتے

0 comments:

Post a Comment