Tuesday, 12 March 2013

Muhabbat Rog hai Jaana

Posted by Unknown on 03:29 with No comments
بڑے بوڑھے بتاتے تھے
کئی قصے سناتے تھے
مگر ہم مانتے کب تھے
یہ سب کچھ جانتے کب تھے
یہ باتیں ذکر کے قابل
بھلا گردانتے کب تھے

انا کے تخت پر بیٹھے
ہمیں معلوم ہی کب تھا
انا کے تخت سے اوپر
بہت ساری بلندی پر
کہیں پریوں کے جھرمٹ میں
تیرے پیروں کی پائل میں
تیرے چھوٹے سے گاؤں میں
گھنی زلفوں کی چھاؤں میں
ستارے چاند سورج
والہانہ رقص کرتے ہیں

ہمیں معلوم ہی کب تھا
تیرے قدموں کی آہٹ پر
گلابی مسکراہٹ پر
تیرے ہونٹوں کی جنبش پر
تیرے سر کے اشارے پر
صداۓ دلبرانہ پر
نگاہ قاتلانا پر
جفاۓ محرمانہ پر
اداۓ کافرانہ پر
چمن کے پھول سارے
اس طرح سے دھیان دیتے ہیں
ذرا سے وصل کے جھانسے میں
اپنی جان دیتے ہیں

ہمیں کب علم تھا جانا
تیرے پیکر سے دھول کر
چاندنی ہر سو بکھرتی ہے
شب وصال کی دوشیزگی
کیسے نکھرتی ہے
تیری پائل کی چھن چھن
من میں کیا گھنٹی بجاتی ہے
تیری آواز ویرانے میں
کیا جادو جگاتی ہے
تیرے نغمیں فضاؤں میں
کس طرح جل ترنگ بجاتے ہیں
بہت پختہ ارادے
کس طرح سے ٹوٹ جاتے ہیں

ہمیں اِدْراک ہی کب تھا
ہمیں کامل بھروسہ تھا
ہمارے ساتھ کسی صورت
بھی ایسا نہیں ہو گا
دل نادان کبھی
قابو سے بےقابو نہیں ہو گا
یہ دنیادار
دنیاداری سے سادھو نہیں ہو گا

مگر

مگر پھر یوں ہوا جانا
جانے کیوں ہوا جانا
بڑا افسوس ہوا جانا
جگر کا خون ہوا جانا

تیرے ابرو کی اک جنبش
سے گھائل ہو گئے ہم بھی
بڑے ہی متافت پھرتے تھے
مائل ہو گئے ہم بھی
سخاوت کرنے آئے تھے
اور سائل ہو گئے ہم بھی
بڑے بوڑھوں کی باتوں کے
قائل ہو گئے ہم بھی
کہ۔۔۔

محبت روگ ہے جانا
عجب سنجوگ ہے جانا
یہ کیسا روگ ہے جانا ؟

0 comments:

Post a Comment