زُلفِ برہم سنبھال کر چلئے
راستہ دیکھ بھال کر چلئے
موسمِ گل ہے ، اپنی بانہوں کو
میری بانہوں میں ڈال کر چلئے
کچھ نہ دیں گے تو کیا زیاں ہوگا
حرج کیا ہے سوال کر چلئے
یا دوپٹہ نہ لیجئے سر پر
یا دوپٹہ سنبھال کر چلئے
یار دوزخ میں ہیں مقیم عدم
خُلد سے انتقال کر چلئے
عبدالحمید عدم
0 comments:
Post a Comment