100 قتل کرنے کے بعد معافی
ضرت ابوخدری (رضی اللہ تعالی عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے بیان فرمایاکہ:-
"تم سے پہلی کسی امت میں سے ایک آدمی تھا،جس نے اللہ کے ننانوے(99) بندے قتل کئے تھے(پھراس کے دل میں ندامت اوراپنے انجام اورآخرت کی فکرہوئی) تواس نے لوگوں سے دریافت کیاکہ اس علاقے میں سب سے بڑاعالم کون ہے(تاکہ اس سے جاکرمعلوم کرے کہ اس کی بخشش کی کیاصورت ہوسکتی ہے)لوگوں نے ایک راہب(بزرگ درویش) کے بارے میں بتایا،چنانچہ وہ ان کے پاس گیااوران سے عرض کیاکہ میں نے ننانوے قتل کئے ہیں،تو کیا ایسے آدمی کی بھی توبہ قبول ہوسکتی ہے؟اس راہب نے کہابالکل نہیں، تواس نے راہب کوبھی قتل کرڈالا،اورسو(100) کی گنتی پوری کردی،(لیکن پھراس کے دل میں وہی خلش اورفکرپیداہوئی) اورپھراس نے کچھ لوگوں سے کسی بہت بڑے عالم کے بارے میں پوچھا،انہوں نے اس کوکسی بزرگ عالم کاپتہ بتادیا،وہ ان کے پاس بھی پہنچا اورکہاکہ میں نے سو قتل کئے ہیں توکیاایسے مجرم کی بھی توبہ قبول ہوسکتی ہے(اورکیاوہ بھی بخشاجاسکتاہے؟)انہوں نے کہاہاں ہاں!(ایسے کی توبہ بھی قبول ہوسکتی ہے)اورکون ہے جو اس کے اورتوبہ کے درمیان حائل ہوسکے،(یعنی کسی مخلوق میں یہ طاقت نہیں ہے کہ اس کی توبہ قبول ہونے سے روک سکے) توفلاں بستی میں چلاجا،وہاں اللہ کے عبادت گزارکچھ بندے رہتے ہیں توبھی (وہیں چلاجااور)ان کےساتھ عبادت میں لگ جا(اس بستی پراللہ کی رحمت برستی ہے) اوروہاں سے کبھی اپنی بستی میں واپس نہ آنا،(وہ تیری بستی)بڑی خراب بستی ہے،چنانچہ وہ دوسری بستی کی طرف چل پڑا،یہاں تک کہ جب آدھاراستہ اس نے طے کرلیاتواچانک اس کی موت آگئی،اب اس کے بارے میں رحمت اورعذاب کے فرشتوں میں اختلاف ہوا،رحمت کے فرشتوں نے کہایہ توبہ کرکے آیاہے اوراس نے صدق دل سے اپنا رخ اللہ کی طرف کرلیا ہے(اس لیےیہ رحمت کامستحق ہوچکا ہے)اورعذاب کے فرشتوں نے کہااس نے کبھی بھی کوئی نیک عمل نہیں کیاہے (اوریہ سوقتل کرکے آیاہے اس لیےیہ سخت عذاب کامستحق ہے)،اس وقت ایک فرشتہ(اللہ کے حکم سے)آدمی کی شکل میں آیا،فرشتوں کے دونوں گروہوں نے اس کوحکم(فیصلہ کرنے والا)مان لیا،اس نے فیصلہ دیا کہ دونوں بستیوں تک کے فاصلے کی پیمائش کرلی جائے(یعنی شروفسادوالی وہ بستی جس وہ چلاتھااوراللہ کے عبادت گزاروں والی وہ بستی کی طرف وہ جارہاتھا)پھرجس بستی سے وہ نسبتہ قریب ہواس کواسی کامان لیاجائے،چنانچہ پیمائش کی گئی تووہ نسبتہ اس بستی سے قریب پایا گیا جس کے ارادے سے وہ چلاتھا،تورحمت کے فرشتوں نے اس کواپنے حساب میں لے لیا۔''
(بخاری ومسلم)
"تم سے پہلی کسی امت میں سے ایک آدمی تھا،جس نے اللہ کے ننانوے(99) بندے قتل کئے تھے(پھراس کے دل میں ندامت اوراپنے انجام اورآخرت کی فکرہوئی) تواس نے لوگوں سے دریافت کیاکہ اس علاقے میں سب سے بڑاعالم کون ہے(تاکہ اس سے جاکرمعلوم کرے کہ اس کی بخشش کی کیاصورت ہوسکتی ہے)لوگوں نے ایک راہب(بزرگ درویش) کے بارے میں بتایا،چنانچہ وہ ان کے پاس گیااوران سے عرض کیاکہ میں نے ننانوے قتل کئے ہیں،تو کیا ایسے آدمی کی بھی توبہ قبول ہوسکتی ہے؟اس راہب نے کہابالکل نہیں، تواس نے راہب کوبھی قتل کرڈالا،اورسو(100) کی گنتی پوری کردی،(لیکن پھراس کے دل میں وہی خلش اورفکرپیداہوئی) اورپھراس نے کچھ لوگوں سے کسی بہت بڑے عالم کے بارے میں پوچھا،انہوں نے اس کوکسی بزرگ عالم کاپتہ بتادیا،وہ ان کے پاس بھی پہنچا اورکہاکہ میں نے سو قتل کئے ہیں توکیاایسے مجرم کی بھی توبہ قبول ہوسکتی ہے(اورکیاوہ بھی بخشاجاسکتاہے؟)انہوں نے کہاہاں ہاں!(ایسے کی توبہ بھی قبول ہوسکتی ہے)اورکون ہے جو اس کے اورتوبہ کے درمیان حائل ہوسکے،(یعنی کسی مخلوق میں یہ طاقت نہیں ہے کہ اس کی توبہ قبول ہونے سے روک سکے) توفلاں بستی میں چلاجا،وہاں اللہ کے عبادت گزارکچھ بندے رہتے ہیں توبھی (وہیں چلاجااور)ان کےساتھ عبادت میں لگ جا(اس بستی پراللہ کی رحمت برستی ہے) اوروہاں سے کبھی اپنی بستی میں واپس نہ آنا،(وہ تیری بستی)بڑی خراب بستی ہے،چنانچہ وہ دوسری بستی کی طرف چل پڑا،یہاں تک کہ جب آدھاراستہ اس نے طے کرلیاتواچانک اس کی موت آگئی،اب اس کے بارے میں رحمت اورعذاب کے فرشتوں میں اختلاف ہوا،رحمت کے فرشتوں نے کہایہ توبہ کرکے آیاہے اوراس نے صدق دل سے اپنا رخ اللہ کی طرف کرلیا ہے(اس لیےیہ رحمت کامستحق ہوچکا ہے)اورعذاب کے فرشتوں نے کہااس نے کبھی بھی کوئی نیک عمل نہیں کیاہے (اوریہ سوقتل کرکے آیاہے اس لیےیہ سخت عذاب کامستحق ہے)،اس وقت ایک فرشتہ(اللہ کے حکم سے)آدمی کی شکل میں آیا،فرشتوں کے دونوں گروہوں نے اس کوحکم(فیصلہ کرنے والا)مان لیا،اس نے فیصلہ دیا کہ دونوں بستیوں تک کے فاصلے کی پیمائش کرلی جائے(یعنی شروفسادوالی وہ بستی جس وہ چلاتھااوراللہ کے عبادت گزاروں والی وہ بستی کی طرف وہ جارہاتھا)پھرجس بستی سے وہ نسبتہ قریب ہواس کواسی کامان لیاجائے،چنانچہ پیمائش کی گئی تووہ نسبتہ اس بستی سے قریب پایا گیا جس کے ارادے سے وہ چلاتھا،تورحمت کے فرشتوں نے اس کواپنے حساب میں لے لیا۔''
(بخاری ومسلم)
0 comments:
Post a Comment