Friday 29 March 2013

حضرت رسول کریم شعب ابی طالب میں

مورخین کابیان ہے کہ جب کفارقریش نے دیکھا کہ اسلام روزافزوں ترقی کرتا چلا جا رہا ہے توسخت مضطرب ہوئے پہلے تو
چند قریش دشمن تھے اب سب کے سب مخالف ہوگئے اوربروایت ابن ہشام وابن اثیروطبری ابوجہل بن ہشام، شیبة، عتبہ بن ربیعة، نصربن حارث، عاص بن وائل اورعقبہ بن ابی معیط ایک گروہ کے ساتھ رسول خداکے قتل پرکمر باندھ کرحضرت ابوطالب کے پاس آئے اورصاف لفظوں میں کہا کہ محمد نے ایک نئے مذہب کا اختراع کیا ہے اوروہ ہمارے خداؤں کوہمیشہ برا بھلا کہا کرتے ہیں
لہذا انہیں ہمارے حوالے کردوہم انہیں قتل کر دیں
یا پھر آمادہ جنگ ہوجاؤ
حضرت ابوطالب نے اس وقت انھیں ٹال دیا اوروہ لوگ واپس چلے گئے
رسول کریم اپنا کام برابرکرتے رہے
چند دنوں کے بعد دشمن پھرآئے اورانھوں نے آکرشکایت کی اورحضرت کے قتل پراصرارکیا
حضرت ابوطالب نے آنحضرت سے واقعہ بیان کیا
انہوں نے فرمایا کہ اے چچامیں جوکہتا ہوں ،کہتا رہوں گا میں کسی کی دھمکی سے مرعوب نہیں ہوسکتا اورنہ کسی لالچ میں پھنس سکتا ہوں اگرمیرے ایک ہاتھ پرآفتاب اوردوسے پرماہتاب رکھ دیا جائے جب بھی میں تعمیل حکم خداوندی سے بازنہ آؤں گا میں جوکرتا ہوں حکم خداسے کرتاہوں، وہ میرامحافظ ہے
یہ سن کرحضرت ابوطالب نے فرمایا کہ ” بیٹاتم جوکرتے ہوکرتے رہو، میں جب تک زندہ ہوں تمہاری طرف کوئی نظراٹھا کرنہیں دیکھ سکتا
تھوڑے عرصہ کے بعد بروایت ابن ہشام وابن ا ثیر، کفارنے ابوطالب سے کہا کہ تم اپنے بھتیجے کوہمارے حوالے کردو ہم اسے قتل کردیں اوراس کے بدلے میں ایک نوجوان ہم سے بنی مخزوم میں سے لے لو
حضرت ابوطالب نے فرمایاکہ تم بعیدازعقل باتیں کرتے ہو، یہ کبھی نہیں ہوسکتا یہ کیونکہ ممکن ہے کہ میں تمہارے لڑکے کولے کراس کی پرورش کروں اورتم ہمارے بیٹے کولے کرقتل کردو۔
یہ سن کر ان کی آتش غضب اوربرافروختہ ہوگئی اوروہ ان کے ستانے پربھرپورتل گئے
حضرت ابوطالب نے اس کے ردعمل میں بنی ہاشم اوربنی مطلب سے امداد چاہی اوردشمنوں سے کہلا بھیجا کہ کعبہ وحرم کی قسم اگرمحمد کے پاؤں میں تمہاری طرف سے کانٹا بھی چبھا تومیں سب کوہلاک کردوں گا
حضرت ابوطالب کے اس کہنے پردشمن کے دلوں میں آگ لگ گئی اوروہ آنحضرت کے قتل پرپوری طاقت سے تیارہوگئے۔ حضرت ابوطالب نے جب آنحضرت کی جان کوغیرمحفوظ دیکھا توفورا ان لوگوں کو لے آئے جنہوں نے حمایت کا وعدہ کیا تھا جن کی تعدادبروایت حیات القلوب چالیس تھی۔
محرم ۷بعثت میں ”شعب ابی طالب“ کے اندرچلے گئے اوراس کے اطراف کو محفوظ کردیا۔ کفارقریش نے ابوطالب اس عمل سے متاثر ہوکرایک عہدنامہ مرتب کیاجس میں بنی ہاشم اوربنی مطلب سے مکمل بائیکاٹ کافیصلہ تھا
طبری میں ہے کہ اس عہدنامہ کومنصوربن عکرمہ بن ہاشم نے لکھا تھا جس کے بعد ہی اس کا ہاتھ شل ہوگیا تھا۔
تواریخ میں ہے کہ دشمنوں نے شعب کا چاروں طرف سے بھرپورمحاصرہ کر لیا تھا اورانھیں مکمل قید میں مقید کردیا تھا
اس قیدنے اہل شعب پربڑی مصیبت ڈآلی جسمانی اورروحانی تکلیف کے علاوہ رزق کی تنگی نے انہیں تباہی کے کنارے پرپہنچادیااورنوبت یہاں تک پہنچی کہ وہ دینداردرختوں کے پتے کھانے لگے ناتے ،کنبے والے اگرچوری چھپے کچھ کھانے پینے کی چیزپہنچا دیتے اورانہیں معلوم ہوجاتا توسخت سزائیں دیتے
اسی حالت میں تین سال گزرگئے ایک روایت میں ہے کہ جب اہل شعب کے بچے بھوک سے بے چین ہوکرچیختے اورچلاتے تھے توپڑوسیوں کی نیند حرام ہوجاتی تھی اس حالت میں بھی آپ پروحی نازل ہوتی رہی ، اورآپ کاررسالت انجام دیتے رہے۔
تین سال کے بعد ہشام بن عمربن حرث کے دل میں یہ خیال آیاکہ ہم اورہمارے بچے کھاتے پیتے اورعیش کرتے ہیں اوربنی ہاشم اوران کے بچے فاقہ کشی کررہے ہیں، یہ ٹھیک نہیں ہے پھراس نے اورچندآدمیوں کوہم خیال بناکرقریش کے اجتماع میں اس سوال کواٹھایا۔ ابوجہل اورا سکی بیوی ”ام جمیل“ جسے بزبان قرآن ”حمالة الحطب“کہاجاتاہے نے مخالفت کی لیکن عوام کے دل پسیج اٹھے اسی دوران میں حضرت ابوطالب آگئے اورانہوں نے کہاکہ ”محمد“ نے بتایاہے کہ تم نے جوعہدنامہ لکھاہے اس دیمک چرگئی ہے اورکاغذ کے اس حصہ کے سواجس پراللہ کانام ہے سب ختم ہوگیاہے اے قریش بس ظلم کی حدہوچکی تم اپنے عہدنامہ کودیکھواگرمحمدکاکہناسچ ہوتوانصاف کرواوراگر جھوٹ ہوتوجوچاہے کرو۔
حضرت ابوطالب کے اس کہنے پرعہدنامہ منگوایاگیااورحضرت رسول کریم کا ارشاداس کے بارے میں من وعن صحیح ثابت ہواجس کے بعدقریش شرمندہ ہوگئے اورشعب کاحصارٹوٹ گیا۔
اس کے بعدہشام بن عمربن حرث اوراس کے چارساتھی ،زبیربن ابی امیہ مخزومی اورمطعم بن عدی ابوالبختری بن ہشام، زمعہ بن الاسودبن المطلب بن اسدشعب ابی طالب میں گئے اوران تمام لوگوں کوجواس میں محصورتھے ان کے گھروں میں پہنچادیا۔(تاریخ طبری، تاریخ کامل، روضة الاحباب)۔

0 comments:

Post a Comment