Wednesday, 13 March 2013

Slave Woman's Wisdom

Posted by Unknown on 19:58 with No comments

 لونڈی کی دانائی

ایک مرتبہ عبداللہ بن زیاد گھڑ سواروں کے ساتھ نکلا۔ گھڑ سواروں نے ایک آدمی کو دیکھا جس کے ساتھ ایک لونڈی بھی تھی۔ وہ لونڈی انتہائی حسین و جمیل تھی۔ گھڑسواروں نے اس آدمی کو دھمکی آمیز لہجے میں پکارا۔ اس لونڈی کو ہمارے حوالے کر دو۔ اس آدمی کے پاس ایک کمان تھی۔ اس نے گھڑ سواروں میں سے ایک آدمی کو دے ماری جس سے کمان کی تانت ٹوٹ گئی اور گھڑ سواروں کو طیش آ گیا۔ چنانچہ اسے پکڑنے کےلئے سارے ہی گھڑ سوار اس پر ٹوٹ پڑے اور اس سے لونڈی کو چھین لیا‘ وہ آدمی اپنی جان بچا کر ان سے بھاگ نکلا۔ چونکہ گھڑ سواروں کی توجہ کا مرکز لونڈی ہی تھی‘ اس لئے آدمی سے ان کی توجہ ہٹ گئی۔
گھڑ سواروں میں ایک شخص نے لونڈی کے کان کی بالی کو غور سے دیکھا تو بالی میں ایک بہت ہی نادر اور بیش قیمت موتی نظر آیا۔ لونڈی کہنے لگی: یہ موتی کوئی بڑی قیمت نہیں رکھتا‘ اگر تم اس آدمی کی ٹوپی کو کھول کر دیکھتے تو تمہیں اندازہ ہوتا کہ کس قدر بیش قیمت موتی اس نے چھپا رکھے ہیں۔ ان موتیوں کے مقابلے میں تو اس کی کوئی اہمیت ہی نہیں۔ یہ سننا تھا کہ سارے گھڑ سوار اس آدمی کے پیچھے دوڑ پڑے اور جب اس کے قریب پہنچے تو بلند آواز سے کہنے لگے جو کچھ تمہاری ٹوپی میں ہے اسے ہمارے حوالے کر دو‘ ہم تمہاری جان چھوڑ دیں گے۔
اس آدمی کی ٹوپی میں کمان کی ایک تانت تھی‘ جسے اس نے بطور احتیاط چھپا رکھا تھا تاکہ بوقت ضرورت کام آئے مگر مارے خوف و دہشت کے اسے یاد نہیں آرہا تھا کہ اس کے پاس تانت موجود ہے۔ جس کو کمان پر چڑھا کر دشمنوں سے مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ گھڑ سواروں نے جب ٹوپی کے اندر کا سامان طلب کیا تو فوراً اسے یاد آ گیا کہ میں نے تو کمان کی تانت ٹوپی کے اندر چھپارکھی ہے۔ وہ ہوشیار ہو گیا اور ٹوپی سے تانت نکال کر کمان پر چڑھا لی اور پھر گھڑ سواروں کی طرف متوجہ ہو گیا اور تیر چلانا شروع کردیے۔ جب گھڑ سواروں نے اس کی یہ جرات مندانہ کیفیت دیکھی تو پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے ۔ اس طرح لونڈی کی حاضر دماغی نے ابن زیاد کے آدمیوں کو ناکام کردیا۔ اور اس نے اپنی اور اپنے مالک کی جان بچالی

0 comments:

Post a Comment