نعمتوں کی قدر
خلفائے عباسیہ کا مشہور حکمران
خلیفہ مہدی اپنے دربار میں تختِ خلافت پر متمکن تھا کہ حاجب نے ایک فریادی
عورت کی اطلاع دی جو خلیفہ وقت سے ملنا چاہتی تھی، جب اجازت ملی وہ عورت
خلیفہ کے سامنے پیش ہوئی، خلیفہ نے اس عورت پر ایک اچٹتی نگاہ ڈالی جو دیکھنے
میں بھکارن معلوم ہوتی تھی اور کہا : کیا فریاد لائی ہو؟ اس نے کہا : ”
امیر المومنین میں آپ پر قرآن مجید کی صرف ایک آیت تلاوت کرنے کے لیے آئی
ہوں ، اور وہ
یہ آیت ہے :
” اور اﷲ ایک بستی (والوں ) کی مثال بیان کرتا ہے جو پُر امن اور پُرسکون تھی، اس کی روزی کشادگی کے ساتھ ہرجگہ سے آتی تھی، پھر اس نے اﷲ کی نعمتوں کی ناشکری کی، تو اﷲ نے ان کے کرتوتوں کی وجہ سے انہیں شدید بھوک اور خوف وہراس کا مزہ چکھایا “۔(نحل :112)
خلیفہ نے پوچھا : تو کون ہے ؟ اس نے جواب دیا : میں بنو امیہ کے آخری حکمراں خلیفہ مروان بن محمد کی بیوہ ہوں ، ( جس کی حکومت اسپین وپرتگال سے ہندوستان تک پھیلی ہوئی تھی ) کل کی ملکہ اور آج کی بھکارن ۔ ہم نے اﷲ کی نعمتوں کی قدر نہیں کی ، جس کی وجہ سے آج ہمارا یہ حال ہواہے، اس لیے تمہیں اس بات کی نصیحت کرنے کے لیے آئی ہوں کہ کہیں انہی حرکتوں کی وجہ سے تمہارا حال ہم جیسا نہ ہوجائے “۔
خلیفہ مہدی آبدیدہ ہوگیا ،اور عبرت سے سر جھکالیا ، خادموں کو حکم دیا کہ اس عورت کو محل میں لے جائے اور اس کے ساتھ عزت واحترام کا سلوک کیا جائے ۔ ( العبر والتاریخ )
یہ آیت ہے :
” اور اﷲ ایک بستی (والوں ) کی مثال بیان کرتا ہے جو پُر امن اور پُرسکون تھی، اس کی روزی کشادگی کے ساتھ ہرجگہ سے آتی تھی، پھر اس نے اﷲ کی نعمتوں کی ناشکری کی، تو اﷲ نے ان کے کرتوتوں کی وجہ سے انہیں شدید بھوک اور خوف وہراس کا مزہ چکھایا “۔(نحل :112)
خلیفہ نے پوچھا : تو کون ہے ؟ اس نے جواب دیا : میں بنو امیہ کے آخری حکمراں خلیفہ مروان بن محمد کی بیوہ ہوں ، ( جس کی حکومت اسپین وپرتگال سے ہندوستان تک پھیلی ہوئی تھی ) کل کی ملکہ اور آج کی بھکارن ۔ ہم نے اﷲ کی نعمتوں کی قدر نہیں کی ، جس کی وجہ سے آج ہمارا یہ حال ہواہے، اس لیے تمہیں اس بات کی نصیحت کرنے کے لیے آئی ہوں کہ کہیں انہی حرکتوں کی وجہ سے تمہارا حال ہم جیسا نہ ہوجائے “۔
خلیفہ مہدی آبدیدہ ہوگیا ،اور عبرت سے سر جھکالیا ، خادموں کو حکم دیا کہ اس عورت کو محل میں لے جائے اور اس کے ساتھ عزت واحترام کا سلوک کیا جائے ۔ ( العبر والتاریخ )
0 comments:
Post a Comment