درحقیقت عورت کا تو کوئی گھر ہی
نہیں ہوتا- شادی سے پہلے وہ جس گھر کو اپنا گھر سمجھتی ہے وہ گھر اس کے
باپ کا ہوتا ہے، پھر بھائیوں کا، اس کے بعد شوہر کا، اور پھر بیٹوں کا-
عورت مالک نہیں، مزدور ہے- وہ تاحیات اپنے ہاتھوں سے ایک ایک اینٹ جوڑ کر
گھر بناتی ہے- اپنی آرزوئیں، تمنائیں، خواہشیں سب تج ڈالتی ہیں-، اپنا آپ
مٹا دیتی ہے اور جب کڑی ریاضت کا ثمر ملنے کا وقت آتا ہے تو اسے انعام میں
اسی گھر کے ایک تاریک کونے میں بےکار برتن کی طرح پھینک دیا جاتا ہے- یہ
صلہ ہے عورت کی قربانی و وفاؤں کا جو ہر دور میں اسے ملتا رہا ہے-
Tuesday, 5 March 2013
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment