Sunday 10 March 2013

Umer Is The Lamp Of Paradise

Posted by Unknown on 03:52 with No comments

  عمر اہل جنت کے چراغ ہیں

حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ دورِفاروقی میں مدائن کی فتح کے بعد حضرت عمررضی اﷲ عنہ نے مسجد نبوی میں مال غنیمت جمع کر کے تقسیم کرنا شروع کیا۔ حضرت حسن رضی اﷲ عنہ تشریف لائے تو انہیں ایک ہزار درہم نذر کیے۔ پھر حضرت حسین رضی اﷲ عنہ تشریف لائے تو انہیں بھی ایک ہزار درہم پیش کیے۔ پھر آپ کے صاحبزادے عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ آئے تو انہیں پانچ سو درہم دیے۔ انہوں نے عرض کی‘ اے امیرالمٔومنین ! جب میں عہد رسالت میں جہاد کیا کرتا تھا اس وقت حسن و حسین بچے تھے۔ جبکہ آپ نے انہیں ہزار ہزار اور مجھے پانچ سو درہم دیے ہیں۔
حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے فرمایا‘ تم عمر کے بیٹے ہو جبکہ ان والد علی المرتضٰی‘ والدہ فاطمۃ الزہرا‘ نانا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم‘ نانی خدیجہ الکبریٰ‘ چچا جعفر طیار‘ پھوپھی اْم ہانی‘ ماموں ابراہیم بن رسول اﷲ‘ خالہ رقیہ و ام کلثوم و زینب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں ہیں رضی اﷲ عنہم اجمعین۔ اگر تمہیں ایسی فضیلت ملتی تو تم ہزار درہم کا مطالبہ کرتے۔ یہ سن کر حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ خاموش ہو گئے۔
جب اس واقعہ کی خبر حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو ہوئی تو انہوں نے فرمایا‘ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ’’عمر اہل جنت کے چراغ ہیں۔‘‘
حضرت علی رضی اﷲ عنہ کا یہ ارشاد حضرت عمر رضی اﷲ عنہ تک پہنچا تو آپ بعض صحابہ کے ہمراہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے گھر تشریف لائے اور دریافت کیا‘ اے علی! کیا تم نے سنا ہے کہ آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اہل جنت کا چراغ فرمایا ہے۔
حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا‘ ہاں! میں نے خود سنا ہے۔
حضرت عمررضی اﷲ عنہ نے فرمایا‘ اے علی! میری خواہش ہے کہ آپ یہ حدیث میرے لیے تحریر کردیں۔ سیدنا علی رضی اﷲ عنہ نے یہ حدیث لکھی‘
’’ یہ وہ بات ہے جس کے ضامن علی بن ابی طالب ہیں عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ کے لئے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ اْن سے جبرائیل علیہ السلام نے‘ اْن سے اﷲ تعالٰی نے کہ:
ان عمر بن الخطاب سراج اھل الجنۃ۔
عمر بن خطاب اہل جنت کے چراغ ہیں‘‘
سیدنا علی رضی اﷲ عنہ کی یہ تحریر حضرت عمررضی اﷲ عنہ نے لے لی اور وصیت فرمائی کہ جب میرا وصال ہو تو یہ تحریر میرے کفن میں رکھ دینا۔ چنانچہ آپ کی شہادت کے بعد وہ تحریر آپ کے کفن میں رکھ دی گئی۔
یہ تھی صحابہ کرام کی آپس کی محبت اور انکی شان

(ازالتہ الخفاء، الریاض النضرۃ ج ا:۲۸۲)

0 comments:

Post a Comment