Sunday 10 March 2013

زمیں میلی نہیں ہوتی

زمیں میلی نہیں ہوتی ضمن میلا نہیں ہوتا 
محمد کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا

محبت کملی والے سے وہ جذبہ ہے سنو لوگو 
یہ جس من میں سما جائے وہ من میلا نہیں ہوتا

گُلوں کو چوم لیتے ہیں سحرمیں شبنمی قطرے 
نبی کی نعت سن لے تو چمن میلا نہیں ہوتا

خرامِ ناز سے گزریں میرے آقا جدھر سے بھی
وہ بستی نور ہو جائے وہ بن میلا نہیں ہوتا

جو نامِ مصطفی چومے نہیں دُکھتی کبھی آنکھیں 
پہن لے پیار جو اُن کا بدن میلا نہیں ہوتا

نبی کے پاک لنگر پر جو پلتے ہیں کبھی ان کی 
زباں میلی نہیں ہوتی سخن میلا نہیں ہوتا

نبی کا دامنِ رحمت پکڑلو اے جہاں والو
رہے جب تک یہ ہاتھوں میں چلن میلا نہیں ہوتا

تجوری میں جو رکھا ہو سیاہی آہی جاتی ہے
بٹے جو نام پراُن کے وہ دھن میلانہیں ہوتا

میں نازاں تو نہیں فن پر مگر ناصرؔ یہ دعویٰ ہے 
ثناءِ مصطفی کرنے سے فن میلا نہیں ہوتا

0 comments:

Post a Comment