لاہور…ڈی
جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر تنویر احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان 2008 میں خسرہ کی
وبا کا شکار ہو چکا تھا تاہم ویکسین نہ ہونے کے باعث 2011میں خسرہ ویکسین
مہم نہیں ہو سکی۔ لاہور میں میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام
خسرہ سے متعلق سیمینار کے بعد جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی ہیلتھ
ڈاکٹر تنویر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اصولوں کے تحت ہر 3 سال بعد خسرہ
ویکسین مہم ہونی چاہیے ،2011 میں ویکسین ہوتی تو مہم شروع ہو سکتی تھی ،29
اپریل کو لاہور میں 30 لاکھ بچوں کو خسرہ کی ویکسین دی جائیگی۔ ڈبلیو ایچ
او کے ایڈوائزری گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر اقبال بھٹہ کا کہنا تھاکہ گزشتہ سال
21ہزار بچے خسرے سے متاثر ہوئے، 2فیصد ہلاکتیں ہوئیں،رواں سال پنجاب میں
10 ہزار بچے خسرہ کی وبا کا شکار ہوئے، مزید بچوں کے متاثر ہونے کا خدشہ
ہے۔ ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر تنویر نے دعویٰ کیا ہے کہ چند ماہ میں خسرے کی
وباء پر قابو پا لیا جائے گا۔
Thursday, 25 April 2013
ویکسین نہ ہونے کے باعث 2011میں خسرہ ویکسین مہم نہیں ہو سکی: ڈاکٹر تنویر
Posted by Unknown on 21:13 with No comments
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment