کل سے میں ایک عجیب الجھن میں ہوں ۔ تھوڑی سی اداسی بھی ہے ۔۔ اور حیرت بھی ۔ ۔۔۔ دونوں کی شادی ماں باپ کی مرضی سے ہوئی ۔ لڑکی میڈیکل کی سکینڈ ایر کی اسٹوڈنٹ تھی ۔۔ اور لڑکا بنک میں آفیسر ،، دونوں کی عمروں میں کوئی سات سال کا فرق تھا ۔۔ رشتہ ہونے تک اور شادی کے بعد لڑکی کو تعلیم مکمل کرنے کا وعدہ والدین کے ساتھ لڑکے کا اپنا تھا۔۔ لڑکی کو دیکھنے کی شرط بھی لڑکے نے رکھی ۔۔ گھر والوں نے کالج میں دیکھنے کی اجازت دی ۔ کہ وہاں دونون کے لیے کوئی مشکل نہیں ہو گی ۔ لڑکے نے نا صرف پسند کیا بلکہ اپنے ہونے والی بیوی کی ساری خوبیاں اس لڑکی میں پائی ۔ لڑکی کی کوئی شرط نہیں تھی ۔ سوائے کہ اس کو شادی کے بعد بھی تعلیم کی اجازت دی جائے گی ۔۔ جس کو بخوشی قبول کیا گیا ۔۔ کئی بار لڑکی کے گھر والوں کو باور کرایا گیا ۔ کہ آپ بالکل پریشان مت ہوں ۔۔۔ ہم بہت ہی آزاد یا روشن خیال لوگ ہیں ۔ ہمارے اپنے بیٹے نے لڑکیوں کے ساتھ تعلیم حاصل کی ہے ۔۔ ہماری اپنی بیٹی نے یونیورسٹی میں پڑھا ہے ۔۔۔ اور دیکھنے میں بھی بہت ماڈرن ۔۔۔۔ شادی بہت دھوم دھام سے سر انجام پائی ۔۔۔ ایک ماہ تک دونوں خوب اپنی شادی سے خوش تھے ، ساس سر نندیں سب بہت فخر سے اپنی بھابی کی تعریفیں کرتی نہیں تھکتی تھیں ۔۔اچھے خاصے امیر کبیر گھر سے لائی گئی تھی ۔۔۔۔شکل صورت سے بھی کسی فلمی ہیروئن سے کم نہیں تھی ۔۔۔ پورے خاندان میں لڑکے کی قسمت پر خوب رشک کیا جا رہا تھا ۔۔۔ لڑکی نے دوبارہ کالج جوائن کر لیا ۔ میاں نے لانے لے جانے کی ڈیوٹی خود اٹھائی ۔ کہ مجھے اچھا لگتا ہے اپنی بیوی کو لے کر جانا ۔ ابھی دو ہفتے بھی نہیں ہوئے تھے ۔ کہ ایک دن اپنی بیوی کو کالج کے میل دوستوں کے ساتھ دیکھ کر میاں کے اندر کی غیرت نے کسی صورت یہ گوارہ نہیں کیا ۔ کہ اس کی بیوی یوں دوسروں کے ساتھ گپپیں مارے ۔۔۔اس نے صاف صاٍف بیوی کو مزید تعلیم حاصل کرنے سے منع کر دیا ۔۔ کہ کالج کا ماحول ٹھیک نہیں ہے ۔ دوسرا تم ڈاکٹر کر کے بھی گھر کے کام کاج یا بچوں کی دیکھ بال کرو گی ۔۔ لہذا کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ کل سے کالج جانے کی ۔ لیکن آپ نے خود کہا تھا کہ اپ نے بھی لڑکیوں کے ساتھ پڑھا ہے آپ اس کو برا نہیں سمجھتے ،، اور آپ مجھے پڑھنے سے منع نہیں کریں گے ۔۔۔ ہاں وہ میری بھول تھی ۔ میں غلط تھا ۔ دوسرا میں مرد ہوں ۔۔ تم میری برابری مت کرو ۔۔ لیکن انکل انٹی نے بھی تو یہی کہا تھا ۔ کہ آپ سب روشن خیال لوگ ہو ۔ لڑکی کی تعلیم کو برا نہیں سمجھتے ۔ لیکن اب ، آپ مجھے روک رہے ہیں ۔۔ بات اتنی آگے بڑہ گئی ۔ کہ دونوں کا نبھاہ ممکن نا ہو سکا ۔ لڑکی ابھی اپنی حسین دنیا سے نکل ہی نہیں پائی تھی ۔ کہ طلاق کے تین الفاظ نے اس کی زندگی تباہ و برباد کر دی ۔۔۔۔اب وہ لڑکی جو اپنے کالج کی ہونہار شاگردہ شمار ہوتی تھی ۔ اپنے گھر میں ذہنی مریضہ بن گئی ہے ۔۔۔تین میہنے بھی شادی نا چل سکی ۔۔ ایک پاگل اور جذباتی انسان نے اپنی غیرت کے نام کئی زندگیوں کو داو پر لگا دیا ۔۔
Thursday, 18 April 2013
A wedding story ..
Posted by Unknown on 08:26 with No comments
کل سے میں ایک عجیب الجھن میں ہوں ۔ تھوڑی سی اداسی بھی ہے ۔۔ اور حیرت بھی ۔ ۔۔۔ دونوں کی شادی ماں باپ کی مرضی سے ہوئی ۔ لڑکی میڈیکل کی سکینڈ ایر کی اسٹوڈنٹ تھی ۔۔ اور لڑکا بنک میں آفیسر ،، دونوں کی عمروں میں کوئی سات سال کا فرق تھا ۔۔ رشتہ ہونے تک اور شادی کے بعد لڑکی کو تعلیم مکمل کرنے کا وعدہ والدین کے ساتھ لڑکے کا اپنا تھا۔۔ لڑکی کو دیکھنے کی شرط بھی لڑکے نے رکھی ۔۔ گھر والوں نے کالج میں دیکھنے کی اجازت دی ۔ کہ وہاں دونون کے لیے کوئی مشکل نہیں ہو گی ۔ لڑکے نے نا صرف پسند کیا بلکہ اپنے ہونے والی بیوی کی ساری خوبیاں اس لڑکی میں پائی ۔ لڑکی کی کوئی شرط نہیں تھی ۔ سوائے کہ اس کو شادی کے بعد بھی تعلیم کی اجازت دی جائے گی ۔۔ جس کو بخوشی قبول کیا گیا ۔۔ کئی بار لڑکی کے گھر والوں کو باور کرایا گیا ۔ کہ آپ بالکل پریشان مت ہوں ۔۔۔ ہم بہت ہی آزاد یا روشن خیال لوگ ہیں ۔ ہمارے اپنے بیٹے نے لڑکیوں کے ساتھ تعلیم حاصل کی ہے ۔۔ ہماری اپنی بیٹی نے یونیورسٹی میں پڑھا ہے ۔۔۔ اور دیکھنے میں بھی بہت ماڈرن ۔۔۔۔ شادی بہت دھوم دھام سے سر انجام پائی ۔۔۔ ایک ماہ تک دونوں خوب اپنی شادی سے خوش تھے ، ساس سر نندیں سب بہت فخر سے اپنی بھابی کی تعریفیں کرتی نہیں تھکتی تھیں ۔۔اچھے خاصے امیر کبیر گھر سے لائی گئی تھی ۔۔۔۔شکل صورت سے بھی کسی فلمی ہیروئن سے کم نہیں تھی ۔۔۔ پورے خاندان میں لڑکے کی قسمت پر خوب رشک کیا جا رہا تھا ۔۔۔ لڑکی نے دوبارہ کالج جوائن کر لیا ۔ میاں نے لانے لے جانے کی ڈیوٹی خود اٹھائی ۔ کہ مجھے اچھا لگتا ہے اپنی بیوی کو لے کر جانا ۔ ابھی دو ہفتے بھی نہیں ہوئے تھے ۔ کہ ایک دن اپنی بیوی کو کالج کے میل دوستوں کے ساتھ دیکھ کر میاں کے اندر کی غیرت نے کسی صورت یہ گوارہ نہیں کیا ۔ کہ اس کی بیوی یوں دوسروں کے ساتھ گپپیں مارے ۔۔۔اس نے صاف صاٍف بیوی کو مزید تعلیم حاصل کرنے سے منع کر دیا ۔۔ کہ کالج کا ماحول ٹھیک نہیں ہے ۔ دوسرا تم ڈاکٹر کر کے بھی گھر کے کام کاج یا بچوں کی دیکھ بال کرو گی ۔۔ لہذا کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ کل سے کالج جانے کی ۔ لیکن آپ نے خود کہا تھا کہ اپ نے بھی لڑکیوں کے ساتھ پڑھا ہے آپ اس کو برا نہیں سمجھتے ،، اور آپ مجھے پڑھنے سے منع نہیں کریں گے ۔۔۔ ہاں وہ میری بھول تھی ۔ میں غلط تھا ۔ دوسرا میں مرد ہوں ۔۔ تم میری برابری مت کرو ۔۔ لیکن انکل انٹی نے بھی تو یہی کہا تھا ۔ کہ آپ سب روشن خیال لوگ ہو ۔ لڑکی کی تعلیم کو برا نہیں سمجھتے ۔ لیکن اب ، آپ مجھے روک رہے ہیں ۔۔ بات اتنی آگے بڑہ گئی ۔ کہ دونوں کا نبھاہ ممکن نا ہو سکا ۔ لڑکی ابھی اپنی حسین دنیا سے نکل ہی نہیں پائی تھی ۔ کہ طلاق کے تین الفاظ نے اس کی زندگی تباہ و برباد کر دی ۔۔۔۔اب وہ لڑکی جو اپنے کالج کی ہونہار شاگردہ شمار ہوتی تھی ۔ اپنے گھر میں ذہنی مریضہ بن گئی ہے ۔۔۔تین میہنے بھی شادی نا چل سکی ۔۔ ایک پاگل اور جذباتی انسان نے اپنی غیرت کے نام کئی زندگیوں کو داو پر لگا دیا ۔۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment