انبیاء کرام علیہ السلام کی سیرت
نہج البلاغہ میں مختلف مقامات پر دنیا سے متعلق انبیاء و مرسلین کی سیرت کا تذکرہ موجود ہے ۔
سیرت جناب داؤد علیہ السلام :
حکومت و سلطنت کے باوجود زہد کا عالم یہ تھا کہ اپنے دست مبارک سے کھجور کے پتے توڑتے اور انہیں سے ٹوکریاں بنایا کرتے تھے اور پھر انہیں فروخت کر کے جو کی روٹیاں کھا لیا کرتے تھے ۔ ( خطبہ ١٦٠)
سیرت جناب موسیٰ علیہ السلام :
(کان یاکل بقلة الارض) دنیا کی ساری مرغوب غذاؤں کو چھوڑ کر زمین سے اگنیوالی سبزیاں نوش فرماتے تھے اور چونکہ انتہائی لاغر ہو گئے تھے لھٰذا ان کے شکم مبارک کی نازک کھال سے سبزی کا رنگ صاف نظر آیا کرتا تھا ۔
سیرت جناب عیسیٰ علیہ السلام :
(لقد کان یتوسّد الحجر) پتھر ان کا تکیہ تھا کھردر ا ان کا کر تہ تھا ، ان کی غذا میں سالن کی جگہ گرسنگی تھی ، رات میں چراغ کے عوض چاند کی روشنی تھی ، ان کے قدم ان کے راہوار تھے اور ان کے ہاتھ ان کے خدمت گذار تھے ۔(خطبہ ١٦٠)
سیرت حبیب خدا حضرت محمد مصطفی ۖ:
وہ رسول جو دونوں جہاں کے سید و سردار تھے ، لو لاک لما خلقت الافلاک کے مصداق تھے ۔ ان کے ترک دنیا کا عالم یہ تھا کہ ( یکل علی الارض )کھانا زمین پر بیٹھ کے کھاتے تھے، نشست و برخاست کا انداز غلامانہ تھا اپنے ہاتھوں سے جوتیوں کاٹاکنا اور کپڑوں پر پیوند لگانا آپ کا شیوہ تھا ، دنیا کی زیب و زینت سے اس درجہ متنفر تھے کہ در خانہ پر ایسا پردہ دیکھ کر جس پر تصویر بنی ہوئی تھی بر افروختہ ہوگئے اور ایک زوجہ سے فرمایا : خبر دار ! اسے ہٹاؤ میں اس کو دیکھوں گا تو دنیا اور اس کی آرائش یاد آئیگی۔
( خطبہ ١٦٠)
سیرت جناب داؤد علیہ السلام :
حکومت و سلطنت کے باوجود زہد کا عالم یہ تھا کہ اپنے دست مبارک سے کھجور کے پتے توڑتے اور انہیں سے ٹوکریاں بنایا کرتے تھے اور پھر انہیں فروخت کر کے جو کی روٹیاں کھا لیا کرتے تھے ۔ ( خطبہ ١٦٠)
سیرت جناب موسیٰ علیہ السلام :
(کان یاکل بقلة الارض) دنیا کی ساری مرغوب غذاؤں کو چھوڑ کر زمین سے اگنیوالی سبزیاں نوش فرماتے تھے اور چونکہ انتہائی لاغر ہو گئے تھے لھٰذا ان کے شکم مبارک کی نازک کھال سے سبزی کا رنگ صاف نظر آیا کرتا تھا ۔
سیرت جناب عیسیٰ علیہ السلام :
(لقد کان یتوسّد الحجر) پتھر ان کا تکیہ تھا کھردر ا ان کا کر تہ تھا ، ان کی غذا میں سالن کی جگہ گرسنگی تھی ، رات میں چراغ کے عوض چاند کی روشنی تھی ، ان کے قدم ان کے راہوار تھے اور ان کے ہاتھ ان کے خدمت گذار تھے ۔(خطبہ ١٦٠)
سیرت حبیب خدا حضرت محمد مصطفی ۖ:
وہ رسول جو دونوں جہاں کے سید و سردار تھے ، لو لاک لما خلقت الافلاک کے مصداق تھے ۔ ان کے ترک دنیا کا عالم یہ تھا کہ ( یکل علی الارض )کھانا زمین پر بیٹھ کے کھاتے تھے، نشست و برخاست کا انداز غلامانہ تھا اپنے ہاتھوں سے جوتیوں کاٹاکنا اور کپڑوں پر پیوند لگانا آپ کا شیوہ تھا ، دنیا کی زیب و زینت سے اس درجہ متنفر تھے کہ در خانہ پر ایسا پردہ دیکھ کر جس پر تصویر بنی ہوئی تھی بر افروختہ ہوگئے اور ایک زوجہ سے فرمایا : خبر دار ! اسے ہٹاؤ میں اس کو دیکھوں گا تو دنیا اور اس کی آرائش یاد آئیگی۔
( خطبہ ١٦٠)
0 comments:
Post a Comment