استغفار کی کثرت عذاب سے بچنے کا ذریعہ :
استغفار ایک ایسا عمل ہے جس پر وعدہ خداوندی ہے کہ
امت عذاب سے محفوظ رہے گی ، آج ہم جو طرح طرح کے عذابات کا شکار ہیں ،
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے سچے دل سے معافی اور استغفار نہیں کرتے ، کیونکہ ا گر ہم گناہوں کے بعد سچے دل سے استغفار کرتے رہتے تو ہم اس طرح کے پریشان کن حالات سے ہرگز دوچار نہ ہوتے ،
کیونکہ قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے:
”و ما کان اللہ لیعذبهم و انت فیهم و ما کان اللہ معذبهم و هم یستغفرون۔“
(الانفال:۳۳)
ترجمہ: ۔
”اور اللہ تعالی ہرگز نہ عذاب کرتا ان پر جب تک تو رہتا ان میں
اور اللہ ہرگز نہ عذاب کرے گا ان پر جب تک وہ معافی مانگتے رہیں گے ۔“
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ :
ارض کائنات میں دو امان دیئے گئے ، زمین کے دو امان میں سے ایک تو اٹھا لیا گیا
اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے
اور دوسرا باقی رہ گیا اور وہ استغفار ہے، اس کو مضبوط پکڑلو ~
( روح کی بیماریوں کا علاج ، ص:۳۱ )
استغفار ایک ایسا عمل ہے جس پر وعدہ خداوندی ہے کہ
امت عذاب سے محفوظ رہے گی ، آج ہم جو طرح طرح کے عذابات کا شکار ہیں ،
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے سچے دل سے معافی اور استغفار نہیں کرتے ، کیونکہ ا گر ہم گناہوں کے بعد سچے دل سے استغفار کرتے رہتے تو ہم اس طرح کے پریشان کن حالات سے ہرگز دوچار نہ ہوتے ،
کیونکہ قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے:
”و ما کان اللہ لیعذبهم و انت فیهم و ما کان اللہ معذبهم و هم یستغفرون۔“
(الانفال:۳۳)
ترجمہ: ۔
”اور اللہ تعالی ہرگز نہ عذاب کرتا ان پر جب تک تو رہتا ان میں
اور اللہ ہرگز نہ عذاب کرے گا ان پر جب تک وہ معافی مانگتے رہیں گے ۔“
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ :
ارض کائنات میں دو امان دیئے گئے ، زمین کے دو امان میں سے ایک تو اٹھا لیا گیا
اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے
اور دوسرا باقی رہ گیا اور وہ استغفار ہے، اس کو مضبوط پکڑلو ~
( روح کی بیماریوں کا علاج ، ص:۳۱ )
0 comments:
Post a Comment