Tuesday, 23 April 2013

فیچر فونز پر 500 اور اسمارٹ فونز پر 1000 روپے کا ٹیکس لاگو ہونے کے بعد موبائل فونز کی فروخت میں تقریباً 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ بات ڈان نیوز نے ملک کے موبائل فون ڈسٹری بیوٹر ٹیلی ٹیک کے ڈائریکٹر آزاد لالانی کے حوالے سے بتائی۔
موبائل فون کے تاجر اس فیصلے کے خلاف احتجاج بھی کر چکے ہیں اور صدر اور وزیر اعظم پاکستان سے فیصلہ واپس لینے کی درخواست بھی کی ہے، جس کی وجہ سے موبائل فونز کی قیمتوں میں اوسطاً 2 سے 3 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے آزادلالانی نے کہا کہ 80 سے 85 فیصد موبائل فون خریدنے والے افراد سستے فونز کا رخ کرتے ہیں جن کی قیمت 2 سے 3 ہزار روپے ہوتی ہے، لیکن اب بڑھی ہوئی قیمت کے ساتھ خریداروں کی بڑی تعداد موبائل فونز پر خرچ کرنے سے کترا رہی ہے۔ “500 روپے کا ٹیکس لاگو ہونے کے بعد کئی لوگ موبائل فون خریدنے کے قابل نہیں۔” لالانی نے کہا۔
دوسری جانب یونائیٹڈ موبائل نے کہا ہے کہ موبائل فونز پر نیا ٹیکس لگنے کے بعد ان کی آمدنی میں 50 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔ مینیجر سیلز نعمان ذکریا نے کہا کہ کم آمدنی والے افراد قیمت میں اس اضافے کو قبول کرنے کو تیار نہیں اور وہ اب موبائل فون خریداری نہیں کر رہے۔
کاروباری برادری اور موبائل فون تاجروں کو خطرہ ہے کہ قیمتوں میں یہ اضافہ موبائل فونز کی غیر قانونی تجارت کو بڑھاوا دے گا جس کا نتیجہ حکومت اور قانونی تاجروں کے لیے مالی نقصان کی صورت میں نکلے گا۔

0 comments:

Post a Comment