اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیبنٹ ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان ٹیلی
کمیونی کیشن اتھارٹی کے ممبرز کا تقرر 29 جنوری 2013ء کو چھپنے والے
اشتہار کی بنیاد پر کرے، یعنی وہ پہلا اشتہار جو اتھارٹی میں ممبرز کی
بھرتی کے لیے شایع ہوا تھا۔
نیا ٹیل کے سی ای او اور آئی ایس پی ایسوسی ایشن آف پاکستان (ISPAK) کے
کنوینر وہاج السراج کی جانب سے داخل کی گئی پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے ہائی
کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے حکومت کو بعد میں چھپنے والے اشتہارات کو
منسوخ کرتے ہوئے پہلے اشتہار کی بنیاد پر ممبرز کا تقرر کرے۔
درخواست گزار نے کہا تھا کہ کیبنٹ ڈویژن نے 29 جنوری 2013ء کو پی
ٹی اے کے دو ممبرز کی تقرری کے لیے اشتہار شایع کیا تھا۔ لیکن اس کے لیے
درخواست دینے کی آخری تاریخ، یعنی 14 فروری 2013ء، کے خاتمے کے صرف ایک روز
بعد نیا اشتہار جاری کر دیا گیا جس میں درکار تعلیمی قابلیت، عمر اور تجربے کو تبدیل کیا گیا تاکہ حکومت اپنے من پسند فرد کو اس عہدے پر بھرتی کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس عمل کو اس حد تک بگاڑا گیا کہ کیبنٹ ڈویژن نے
درخواستوں کو قبول کرنے اور مضبوط امیدواروں کی صلاحیتوں و خوبیوں کا جائزہ
لینے کے بعد درکار تعلیمی صلاحیت، تجربہ اور عمر کو تبدیل کر ان امیدواروں
گو دوڑ سے باہر کر دیا۔
پی ٹی اے گزشتہ چند ماہ سے سخت بحرانی صورتحال سے دوچار ہے، جب سے قومی احتساب بیورو (نیب) نے مشیران (کنسلٹنٹ) کی غیر قانونی تقرری
پر کئی ارب ڈالرز کی نفع بخش اور سب سے زیادہ اسکینڈل کی زد میں آنے والی
3جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو روک دیا اور پھر 15 جنوری 2013ء کو مفادات
سےتصادم اور ٹیلی کام ایکٹ 1996ء کی خلاف ورزی پر لاہور ہائی کورٹ نے اس وقت کے چیئرمین فاروق اعوان کو عہدے سے ہٹا دیا۔
پی ٹی اے اس وقت مکمل طور پر غیر فعال ہے کیونکہ اس کے ممبر فنانس نصر الکریم غزنوی 24 فروری کو دوسری مرتبہ اپنی 4 سالہ مدت پوری
کر چکے ہیں جبکہ ممبر ٹیکنیکل ڈاکٹر خاور صدیق کھوکھر نے اپنے عہدے کی میعاد 16 مارچ کو مکمل کی۔
قارئین کے لیے حوالے کے طور پر ہم یہاں 29 جنوری 2013ء کو ممبر ٹیکنیکل کی تقرری کے لیے شایع ہونے والا اصلی اشتہار پیش کر رہے ہیں:
0 comments:
Post a Comment