مکہ اور طائف کی درمیان وادی
میں بنو ہوازن اور بنو ثقیف دو قبیلے آباد تھے۔ یہ بڑے بہادر اور جنگجو
سمجھے جاتے تھے۔ فتح مکہ کے بعد بھی انہوں نے اسلام قبول نہ کیا بلکہ
مسلمانوں کے خلاف جنگ کرنے کے لیے مکہ پر حملہ کرنے چڑھ دوڑے ۔ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم بارہ ہزار مجاہدین کے
ساتھ ان کے مقابلے کو نکلے۔ ان میں دو ہزار سے زائد نو مسلم اور چند غیر
مسلم بھی شامل تھے۔ دشمنوں نے اسلامی لشکر کے قریب پہنچنے کی خبر سنی تو
وادی حنین کے دونوں جانب کمین گاہوں سے اس زور کی تیر اندازی کی کہ مسلمان
سراسیمہ ہوگئے ۔ مکہ کے نو مسلم افراد سب سے پہلے ہراساں ہو کر بھاگے۔ ان
کو دیکھ کر مسلمان بھی منتشر ہونا شروع ہوگئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
ساتھ چند جاں نثار صحابہ میدان میں رہ گئے اور بہادری سے لڑتے رہے۔ خود
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تلوار ہاتھ میں لے کر رجز پڑھ رہے تھے۔ ’’انا
النبی لاکذب انا ابن عبدالمطلب‘‘ آپ کی ثابت قدمی اور شجاعت نے مسلمانوں
کے حوصلے بلند کیے اور یہ مٹھی بھر آدمی دشمن کے سامنے ڈٹے رہے۔ حضور صلی
اللہ علیہ وسلم کے حکم سے حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے نام لے کے مہاجر و
انصار کو بلایا۔ اس آواز پر مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد اکھٹے
ہوگئے اور اس شدت سے جنگ شروع ہوئی کہ لڑائی کا رنگ بدل گیا۔ کفار مقابلے
کی تاب نہ لاسکے اور بھاگ نکلے۔ بنو ثقیف نے طائف کا رخ کیا۔ بنو ہوازن
اوطاس میں جمع ہوئے لیکن مسلمانوں نے اوطاس میں انھیں شکست دی۔ مسلمانوں کو
شاندار کامیابی ہوئی اور دشمن کے ہزاروں آدمی گرفتار ہوئے۔
Wednesday, 10 April 2013
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment