Wednesday, 24 April 2013

How I Was Changed?

Posted by Unknown on 04:41 with No comments
میری کایا کیسے پلٹی؟

بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ پاک نے خصوصی رحمت فرما کر ہدایت جیسی عظیم نعمت سے نوازا ، اگر آپ میں سے بھی کوئی ایسا ہے تو اپنی کہانی ہمارے ساتھ شیئر کریں تاکہ دوسروں کو بھی توبہ کرنے کی ترغیب ہو ۔ یہاں پر ایک ایسے ہی شخص کی کہانی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرا ماضی انتہائی گندا رہا ہے ہر قسم کا عیب تو میرے اندر تھا ہی اس کے ساتھ ساتھ کھلم کھلا بدمعاشی نے میری شہرمیں دھاک بٹھائی ہوئی تھی۔ گھر والے بھی میری بداعمالیوں کی وجہ سے مجھ سے بہت تنگ تھے لوگ میرے قریب سے گزرتے ہوئے بھی ڈرتے تھے اور میں اس رعب اور دبدبے پر خوش ہوا کرتا‘
ایک مرتبہ بازار سے گزرتے ہوئے ایک بوڑھے اور کمزور آدمی کو دیکھا کہ وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتے ہوئے چل رہا ہے مجھے شرارت سوجھی اسے کندھا مارا وہ غریب اپنا توازن قائم نہ رکھ سکا اور نیچے گرپڑا اور باوجود لاکھ کوشش کے اٹھ نہ سکا جس پر میں خوشی سے قہقہہ مار کر ہنس پڑا اس کی بے بسی یا اس کی چوٹ لگنے کا مجھے ذرا بھر ملال نہ تھا۔ بابے نے مجھے ہنستے دیکھا تو بے بسی کے عالم میں اس نے آسمان کی طرف فریادی انداز میں جو نگاہ کی تو میں بڑے فخریہ انداز میں کوئی پرواہ کیے بغیر چل پڑا میرے جانے کےبعد لوگوں نے اسے اٹھایا۔
ادھر میں جیسے ہی گھر میں داخل ہوا تو مجھے ہارٹ اٹیک ہوا اور ساتھ ہی فالج کا جھٹکا بھی۔ میں بھی اس بابے کی طرح صحن میں گرپڑا مجھے بچوں نے بھاگ کر اٹھایا اور بستر پر لٹادیا۔ جلدی سے ڈاکٹر بلوایا گیا جس نے چیک کرتے ہی فوری طور پر کارڈیو ہسپتال لے جانے کو کہا۔ کارڈیو والوں نے میرا علاج شروع کیا اور ساتھ ہی دعاؤں کی ہدایت کی۔ اگلے روز مجھے وارڈ میں شفٹ کردیا گیا۔ میں بیڈ پر لیٹا ہوا تھا کہ مجھے محسوس ہوا میرا نچلا دھڑ بیڈ سے سرک رہا ہے اور اگر مجھے نہ تھاما گیا تو فرش پر گرنا یقینی ہے۔ سامنے نرسنگ کاؤنٹر پر سٹاف بیٹھا ہوا تھا اور مجھے دیکھ رہا تھا۔ میں زور سے چلانا چاہتا تھا مگر میری آواز نہیں نکل رہی جب کہ مسلسل نیچے کی طرف جارہا ہوں اب اپنی اس بے بسی کو دیکھتے ہوئے بابا یاد آگیا جو گر کے اٹھنا چاہتا تھا مگر اٹھنے سے قاصر تھا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب مجھے اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہوا میں نے اپنے اللہ سے فوری رجوع کیا اپنی غلطی کی معافی مانگتے ہوئے عہد کیا میرے کریم آقا! مجھے اب معاف کردے آئندہ کوئی گناہ نہیں کروں گا اور نہ ہی کسی کو ستاؤں گا شائد وہ گھڑی قبولیت کی تھی کہ میرے اللہ کریم نے میری دعا قبول کی اور مجھے قوت گویائی عطا فرمادی میرے منہ سے چیخ نکلی بچاؤ !بچاؤ !اب سامنے بیٹھا ہوا سٹاف بھاگا اور آکر مجھے سنبھال کر بیڈ پر سیدھا کیا اور ساتھ ہی کہا کہ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ آپ اترنے کی کوشش کررہے ہیں اس لیے مداخلت نہ کی۔ اس کے بعد میں نے نمازوں کی پابندی شروع کی۔ الحمدللہ میرا فالج بھی درست ہوگیا اور چند روز بعد مجھے چھٹی دے دی گئی‘ پھر تو اللہ رب العزت نے میری کایا ہی پلٹ دی
بعد میں جب بھی میں اللہ رب العزت کی مہربانیوں پر جتنا غور کرتا اتنا ہی یہ بات اور واضح ہوتی چلی جاتی کہ رب کائنات تو ہمارے لوٹ آنے کا کتنی شدت سے انتظار کرتے ہیں اور ایک ہم ہیں کہ دنیا کی طلب میں ہر چیز کو بھلا بیٹھے ہیں یہ بھی احساس نہیں کہ ہمیں آخر اس کے حضور ایک روز پیش بھی ہونا ہے۔ جہاں پھر کوئی عذر قابل قبول نہ ہوگا آج وقت ہے کہ اپنے اللہ سے صلح کرلیں اپنےرب کومنالیں اس سے قبل کہ توبہ کے دروازے ہی بند ہوجائیں اللہ ہماری بند آنکھیں کھول دے اور ہمیں توبہ کی توفیق عطا فرمائے۔

0 comments:

Post a Comment