Thursday, 4 April 2013

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عجمی بادشاہوں کو دعوت اسلام

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عجمی بادشاہوں کو اسلام کا پیغام دینے کی خاطر خطوط دے کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وفود کی شکل میں مختلف ممالک کی طرف بھیجا
حضرت عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو کسریٰ کی طرف بھیجا گیا لیکن کسریٰ نے تکبر کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط بغیر پڑھے ٹکرے ٹکرے کردیا
حضرت عبد اللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور بتایا کہ اس نے آپ کے گرامی نامہ کو پھاڑ کر پھینک دیا تھا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالٰی اس کی قبائے اقتدار کے پرزے اڑا دے۔‘‘
ادھر کسرٰی نے یمن میں اپنے نائب باذان نامی جرنیل کو حکم دیا کہ حجاز میں جس شخص نے نبوت کا اعلان کیا ہے ،اسے گرفتار کرنے کے لئے فورا اپنے ہاں سے دو آدمی روانہ کرے،جو اسے پکڑ کر میرے دربار میں پیش کریں۔
باذان نے رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم کی گرفتاری کے لئے اپنے دو مضبوط جرنیل ایک خط دے کر مدینہ منورہ روانہ کر دیئے۔اس خط میں لکھا تھا کہ خط دیکھتے ہی بلا تاخیر ان کے ہمراہ کسرٰی کے دربار میں پہنچ جائیں،انہیں یہ بھی تاکید کی کہ اس شخص کا پوری طرح کھوج لگائیں اور اس کے بارے میں پوری پوری معلومات حاصل کریں۔
یہ دونوں شخص تیزی سے سفر کرتے ہوئے پہلے طائف پہنچے ۔قریش کے چند تاجروں سے ان کی ملاقات ہوئی۔ ان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دریافت کیا۔انہوں نے کہا وہ یثرب میں رہتے ہیں۔تاجروں کو جب یہ معلوم ہوا کہ یہ تو نبی علیہ السلام کو گرفتار کرنے کے لئے جا رہے ہیں تو وہ خوشی سے پھولے نہ سمائے۔شاداں و فرحاں مکہ پہنچ کر قریش کو ان الفاظ میں مبارک دی:
’’اے اہل قریش!خوش ہو جاؤ اور چین سے رہو،اب کسرٰی کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹھن گئی ہےاور ان کو گرفتار کرنے کے لئے اپنے آدمی روانہ کر دئے ہیں۔اب تم اس کے شر سے بچ جاؤ گے۔‘‘
باذان کے ان دونوں نمائندوں نے مدینہ منورہ کا رخ کیا ۔وہاں پہنچ کر نبی علیہ السلام سے ملاقات کی اور باذان کا خط آپ کو پہنچایا اور کہا:شہنشاہ کسرٰی نے ہمارے بادشاہ باذان کو حکم دیا ہے کہ وہ آپ کو پکڑ کر اس کے دربار میںپیش کر دےہمیں اسی لئے بھیجا گیا ہے کہ آپ کو اپنے ساتھ لے جا کر اس کے حوالے کردیں۔اگر آپ ہماری بات مان لیتے ہیںتو اس میں آپ ہی کا بھلا ہےاور اگر آپ نے ہمارے ساتھ چلنے سے انکار کیا تو جان لیجئے کہ کسرٰی کا جاہ وجلال اور اس کی گرفت بہت مضبوط ہے۔وہ اس بات پر قطعی قدرت رکھتا ہے کہ تمھیں اور آپ کے ساتھ آپ کی قوم کو ہلاک کر دے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی یہ بچگانہ باتیں سن کر مسکرائے اور فرمایا کہ آج تم اپنی قیام گاہ میں آرام کرو،کل دیکھا جائے گا۔جب دوسرے دن یہ نبی علیہ السلام کے پاس آئے اور پوچھا کیا آپ کسرٰی کے دربار میں پیش ہونے کے لئے آمادہ ہیں۔اس کے جواب مٰیں نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:’’کون کسرٰی؟،سن رکھو آج کے بعد تم اس کا چہرہ کبھی نہیں دیکھ پاؤ گے۔اللہ تعالٰی نے اسے ہلاک کر دیاہےاور اس کا بیٹا اس کو قتل کر کے خود سلطنت پر قابض ہو گیا ہے۔
ان دونوں کا اس خبر کا سننا تھا کہ حیران وششدر رہ گئےاور خوف و دہشت کے ملے جلے جزبات سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھنے لگے اور کہنے لگے۔
جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں،کیا آپ کو اس کا یقینی علم ہے؟کیایہ وحشت اثر خبر ہم بازان تک پہنچا دیں؟
آپ نے ارشاد فرمایا:’’ہاں یہ سچ ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی اسے بتادینا کہ دین اسلام کا دائرہ کسرٰی کی سلطنت تک پھیل جائے گا۔اگر تم اسلام قبول کر لو،تو ہم سبھی کچھ تمھارے حوالے کر دیں گے جو اب تمھارے پاس ہے گویا اس صورت میں تمھاری موجودہ حکمرانی اپنی قوم پر بدستور قائم رہے گی۔
یہ دونوں نمائندے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت ہو کر باذان کے پاس پہنچے اور اسے یہ خبر سنائی۔اس نے سن کر کہا:’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات اگر درست ثابت ہوئی تو پھر ان کے نبی ہونے میں کوئی شبہ نہیں،لیکن اگر یہ بات صحیح ثابت نہ ہوئی تو پھر ہم ان کے متعلق جو رائے قائم کریں گے وہ تم دیکھ لو گے۔ابھی زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا کہ باذان کو کسرٰی کے بیٹے شیرویہ کا خط موصول ہوا جس میں یہ تحریر تھا’’میں نے کسرٰی کومار ڈالا ہے اور مارا بھی اسی لئے ہے کہ اپنی قوم کا انتقام لے سکوں۔اس نے اپنے عہد اقتدار میں میری قوم کے شرفاء کا قتل عام شروع کیا تھا۔یہی نہیں اس نے ان کی عورتوں کی بے حرمتی بھی کی اور ان کے مال و دولت کو غصب بھی کیا۔میرا یہ خط جب تمھارے پاس پہنچے تو تم میری حلقہ بگوشی اختیار کرنا۔‘‘
باذان نے شیرویہ کا خط جب پڑھا تو خط کو ایک طرف پھینک دیا اور اسلام کا حلقہ بگوش ہو گیا اور اس کے ساتھ بلاد یمن کے تمام فارس النسل باشندے بھی مسلمان ہو گئے۔

0 comments:

Post a Comment