Wednesday, 10 April 2013

Splendid Palace

Posted by Unknown on 07:35 with No comments
عالیشان محل

جعفر بن سلیمان رح کہتے ہیں میں حضرت مالک بن دینار رحتہ اللہ علیہ کے ساتھ بصرہ میں چل رہاتھا کہ ایک عالیشان محل پر گزر ہوا جس کی تعمیر جاری تھی ایک نوجوان معماروں کو ہدایات دے رہا تھا
مالک بن دینار اس نوجوان کو دیکھ کر فرمانے لگے کہ کیسا حسین نوجوان ہے اور کس چیز میں پھنس رہا ہے اس کو اس تعمیر میں کیسا انہماک ہے میری طبیعت پر یہ تقاضا ہے کہ میں اللہ تعالہ سے اس نوجوان کے لئے دعا کروں کہ وہ اس کو ان جھگڑوں سے چھڑا کر اپنا مخلص بندہ بنا لے کیسا اچھا ہو اگر یہ جنت کے نوجوانوں میں بن جائے
ہم اس لڑکے کے پاس پہنچے اس کو سلام کیا وہ مالک بن دینار کو نہیں جانتا تھا تھوڑی دیر میں پہچانا تو احترام میں کھڑا ہو گیا اور آنے کی وجہ پوچھی
مالک بن دینار نے دریافت کیا کہ تم نے اس مکان کی تعمیر میں کتنا روپیہ لگانے کا ارادہ ہے اس نے کہا کہ ایک لاکھ درہم
مالک بن دینار نے کہا کہ یہ ایک لاکھ درہم مجھے دے دو میں جنت میں تمہارے لئے ایک عالیشان محل کا ذمہ لیتا ہوں
جو اس سے لاکھ درجہ بہتر ہو گا اور اس میں ھشم و خدم بہت ہوں گے اس میں خیمے اور قبے سرخ یاقوت کے ہوں گے اور جن پر موتی جڑے ہوں گے اس کی مٹی زعفران کی اور گارا مشک سے بنا ہوگا جس کی خشبوئیں مہکتی ہوں گی وہ نہ کبھی پرانا ہوگا نہ ٹوٹے گا اس کو معمار نہیں بلکہ اللہ رب العزت اپنے امر کن سے بنائیں گے
نوجوان نے کہا کہ مجھے سوچنے کے لئے ایک رات کی مہلت دیں کل صبح میں آپ کو جواب دوں گا
رات بھر مالک بن دینار نے اللہ سے اس لڑکے کے لئے خوب دعا کی اور صبح فجر کی نماز کے بعد ہم اس لڑکے کے مکان پر پہنچے تو دیکھا کہ وہ پہلے سے ہمارا منتظر تھا
مالک بن دینار کو دیکھ کر بہت خوش ہوا اور کہا کہ آپ اس چیز کو پورا کریں جس کا کل وعدہ کیا تھا اور مالک بن دینار کو ایک لاکھ درہم لا کر دے دیئے اور ساتھ میں کاغذ اور قلم بھی
اس پر مالک بن دینار نے اس پر ﷽ کے بعد لکھا کہ
یہ اقرار نامہ مالک بن دینار نے فلاں لڑکے کے مابین طے پایا ہے کہ اس مکان کے بدلے اس لڑکے کو اللہ تعالہ ایسی ایسی صفات کا (جس کا ذکر اوپر دیا گیا ہے )محل تعمیر کر دیں
اور دستخط کے بعد وہ پرچہ اس لڑکے کو دے دیا
مالک بن دینار نے ایل لاکھ درہم شام سے پہلے ہی تمام غریبوں میں تقسیم کر دئے
اس بات کو ابھی 40 دن بھی نہیں گزرے تھے کہ صبح میں نے اور مالک بن دینار نے مسجد کی محراب میں ایک پرچہ پڑا دیکھا یہ وہی پرچہ تھا جو مالک بن دینار نے اس لڑکے کو اقرار نامہ کے طور پر دیا تھا
اس پرچہ کی پشت پر بغیر روشنائی سے لکھا ہوا تھا کہ
مالک بن دینار نے فلاں لڑکے سے جو ذمہ لیا تھا وہ محل تعمیر ہو چکا ھے
بلکہ اس سے 70 گنا زیادہ حسین محل دے دیا ھے
حضرت مالک بن دینار جب اس لڑکے کے گھر پہنچے تو دیکھا کہ اس کے دروازہ پر سیاہ نشان بنا تھا جو سوگ کی علامت سمجھا جاتا تھا
معلوم کرنے پر پتا چلا کہ کل رات اس لڑکے لڑکے کا انتقال ہو چکا ھے
مالک بن دینار نے غسل کرانے والے کو بلایا اور پرچہ اسے دکھایا تو وہ رونے لگا اور بتایا کہ یہ پرچہ تو اس کی وصیت کے مطابق میں نے اس کے سینے پر رکھ کر کفنا کر قبر میں اتار دیا تھا اللہ کی قسم یہ وہی پرچہ ہے
یہ منظر دیکھ کر ایک نوجوان اتھا اور 2 لاکھ درہم دے کر بولا کہ میرے لئے بھی جنت میں محل تعمیر کروا دیجئے
مالک بن دینار نے مسکرا کر کہا کہ ایسی آفر کبھی کبھی آتی ہے ۔

سبحان اللہ!!

0 comments:

Post a Comment