Monday, 1 April 2013

Status of Martyrdom

Posted by Unknown on 04:39 with No comments
 شہادت کا رُتبہ

ان کا نام سیدنا عبداللہ بن عمرو بن حرام انصاری تھا اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو، صحیح بخاری شریف میں ہے سیدنا جابر فرماتے ہیں
میرے باپ کی شہادت کے بعد میں رونے لگا اور ابا کے منہ سے کپڑا ہٹا ہٹا کر بار بار ان کے چہرے کو دیکھ رہا تھا۔ صحابہ مجھے منع کرتے تھے
لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش تھے
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر رو مت جب تک تیرے والد کو اٹھایا نہیں گیا فرشتے اپنے پروں سے اس پر سایہ کئے ہوئے ہیں،
ابو بکر بن مردویہ میں سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا اور فرمانے لگے جابر کیا بات ہے کہ تم مجھے غمگین نظر آتے ہو؟ میں نے کہا یا رسول اللہ میرے والد شہید ہو گئے
جن پر بار قرض بہت ہے اور میرے چھوٹے چھوٹے بہن بھائی بہت ہیں
آپ نے فرمایا سن میں تجھے بتاؤں
جس کسی سے اللہ نے کلام کیا پردے کے پیچھے سے کلام کیا
لیکن تیرے باپ سے آمنے سامنے بات چیت کی فرمایا مجھ سے مانگ جو مانگے گا دوں گا (سبحان اللہ)
تیرے باپ نے کہا اللہ عزوجل میں تجھ سے یہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے دنیا میں دوبارہ بھیجے اور میں تیری راہ میں دوسری مرتبہ شہید کیا جاؤں،
رب عزوجل نے فرمایا یہ بات تو میں پہلے ہی مقرر کر چکا ہوں
کہ کوئی بھی لوٹ کر دوبارہ دنیا میں نہیں جائے گا۔ کہنے لگے
پھر اے اللہ میرے بعد والوں کو ان مراتب کی خبر پہنچا دی جائے
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آیت (ولا تحسبن) الخ، فرمائی،
بیہقی میں اتنا اور زیادہ ہے کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں تو اے اللہ تیری عبادت کا حق بھی ادا نہیں کر سکا۔
تفسیر ابن کثیر سورۃ آل عمران آیت نمبر 169

0 comments:

Post a Comment