سب سے زیادہ سخت تکلیف
مسند ابو یعلیٰ میں روایت ہے کہ
ایک مرتبہ لوگوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار کے ہاتھوں جو تکالیف پہنچیں آپ نے ان میں سے
کون سی تکلیف زیادہ سخت محسوس دیکھی۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا
کہ:
’’ایک دن بہت سے مشرکین مسجد حرام میں بیٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکال رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ محمّد نے ہمارے معبودوں کو یہ اور یہ کہا۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے۔ تمام مشرکین حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر جھپٹ پڑے۔ حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ تک ان کے شوروغوغا کی آواز پہنچی۔ اس وقت وہ گھر میں ہمارے پاس بیٹھے تھے کسی نے آ کر بتایا کہ قریش محمّد کے قتل پر آمادہ ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مسجد حرام کی طرف بھاگ کر گئے۔ اس وقت ان کے سر پر چار زلفیں تھیں اور وہ کفار سے کہہ رہے تھے، تمہارا ناس جائے کیا تم اس آدمی کو قتل کرنا چاہتے ہو جو یہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور وہ تمہارے پاس اپنے رب کی جانب سے واضح دلائل لے کر آیا ہے، مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو چھوڑ دیا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر ٹوٹ پڑے، اتنا زدوکوب کیا کہ وہ بے ہوش ہو گئے جب انہیں اٹھا کر گھر لائے تو زخموں کی وجہ سے ان کی یہ حالت تھی کہ ہم سر کی جس مینڈھی کو ہاتھ لگاتے تھے بال جھڑ جاتے تھے اور حضرت ابوبکر کہہ رہے تھے
تَبَارَکْتَ یَا ذَالجَلاَلِ وَالاِْکْرَام۔‘‘
’’ایک دن بہت سے مشرکین مسجد حرام میں بیٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکال رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ محمّد نے ہمارے معبودوں کو یہ اور یہ کہا۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے۔ تمام مشرکین حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر جھپٹ پڑے۔ حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ تک ان کے شوروغوغا کی آواز پہنچی۔ اس وقت وہ گھر میں ہمارے پاس بیٹھے تھے کسی نے آ کر بتایا کہ قریش محمّد کے قتل پر آمادہ ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مسجد حرام کی طرف بھاگ کر گئے۔ اس وقت ان کے سر پر چار زلفیں تھیں اور وہ کفار سے کہہ رہے تھے، تمہارا ناس جائے کیا تم اس آدمی کو قتل کرنا چاہتے ہو جو یہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور وہ تمہارے پاس اپنے رب کی جانب سے واضح دلائل لے کر آیا ہے، مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو چھوڑ دیا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر ٹوٹ پڑے، اتنا زدوکوب کیا کہ وہ بے ہوش ہو گئے جب انہیں اٹھا کر گھر لائے تو زخموں کی وجہ سے ان کی یہ حالت تھی کہ ہم سر کی جس مینڈھی کو ہاتھ لگاتے تھے بال جھڑ جاتے تھے اور حضرت ابوبکر کہہ رہے تھے
تَبَارَکْتَ یَا ذَالجَلاَلِ وَالاِْکْرَام۔‘‘
0 comments:
Post a Comment