نبض شناسی
کہتے ہیں پرانے زمانے میں کوئی
حکیم صاحب تھے جنھوں نے پردہ نشین بیبیوں کی نبض دیکھنے کا یہ طریقہ نکالا
کہ رسی کے ایک سرے پر پردہ نشین خاتون کی کلائی باندھتے اور دوسرا سرا پردے
کے باہر حکیم صاحب تک پہنچا دیا جاتا۔ حکیم صاحب اتنے ذکی الحس تھے کہ اس
پر اپنی انگلیاں رکھ کر نبض کی کیفیت معلوم کرتے اور تشخیص مکمل کر کے نسخہ
لکھ دیتے۔
ایک بار کچھ لوگوں کو دل لگی سوجھی، وہ نہایت سنجیدگی سے حکیم صاحب کو بلا کر گھر لے گئے۔ گھر کے اندر رسی کے ایک سرے سے بلی کی ٹانگ باندھ دی اور دوسرا سرا حکیم صاحب کو تھما دیا اور بولے “حضور مریضہ کی نبض دیکھ لیجئے۔“
حکیم صاحب نے اپنی انگلیاں رسی پر رکھیں اور فرمانے لگے “مریضہ کچا گوشت کھا گئی ہے اور وہ ابھی ہضم نہیں ہوا۔
وہ لوگ بے اختیار ہنس دیئے اور حکیم صاحب کے کمالِ نبض شناسی کے قائل ہو گئے۔
ایک بار کچھ لوگوں کو دل لگی سوجھی، وہ نہایت سنجیدگی سے حکیم صاحب کو بلا کر گھر لے گئے۔ گھر کے اندر رسی کے ایک سرے سے بلی کی ٹانگ باندھ دی اور دوسرا سرا حکیم صاحب کو تھما دیا اور بولے “حضور مریضہ کی نبض دیکھ لیجئے۔“
حکیم صاحب نے اپنی انگلیاں رسی پر رکھیں اور فرمانے لگے “مریضہ کچا گوشت کھا گئی ہے اور وہ ابھی ہضم نہیں ہوا۔
وہ لوگ بے اختیار ہنس دیئے اور حکیم صاحب کے کمالِ نبض شناسی کے قائل ہو گئے۔
0 comments:
Post a Comment