دورخی اور منافقت
مجھے
سامنے والے سے تو شکوہ ہے کہ وہ کرپٹ ہے لیکن میں اپنی کمائی کو کتنا حلال
کرکے کھاتا ہوں ، اسکا کبھی مجھے خیال بھی نہیں آیا۔۔۔۔۔۔ میں اس بات پر
گلی میں کھڑے ہوکر بحث کرتا ہوں کہ پولیس، کچہری والے رشوت کے بغیر کام ہی
نہیں کرتے ، لیکن کوئی مجھے اپنے کام کے لیے ایک پیٹی فروٹ کی بجھوا دے تو
تحفہ سمجھ کر قبول کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔
کہیں لائن میں لگ کر بل جمع کرواتے ہوئے کسی اور بندے کا اندر کے آدمی کی سفارش سے پہلے جا کر جمع کروا دینا تو مجھے ناگوار گزرتا ہے، لیکن اگر مجھے اس طرح موقع مل جائے تو دوڑ کر جا کر جمع کرواتا ہوں اور بعد میں سب کے سامنے تذکرہ بھی کرتا ہوں کہ میرا محکمہ میں دوست تھا جس کی وجہ سے جلد کام ہو گیا۔ ۔ ۔ ۔۔
اشارے پر ٹریفک پولیس والا کھڑا نہ ہو تو میں اشاروں کی پرواہ ہی نہیں کرتا ، کوئی میرے سامنے اشارہ توڑ جائے تو میں منہ میں بڑبڑانا شروع ہوجاتا ہوں ۔۔۔
مجھے اس بات پر تو شکوہ ہے کہ میرا فلاں رشتہ دار اپنے والدین کی عزت و خدمت نہیں کرتا، لیکن میں خود غصہ میں اپنے ماں باپ کو کتنے سخت الفاظ بول جاتا ہوں اسکا کبھی مجھے خیال بھی نہیں آیا۔ ۔
میرے گھر اور آفس میں پنکھا بھی نہیں صحیح چلتا اور آفس اور مسجد میں اے سی کے نہ چلنے پر چلانا شروع ہوجاتا ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میرے بچہ رو رہا ہو تو میرے دل میں درد ہوتا ہے ، دوسرے کا بچہ رو رہا ہو تو سر میں ۔ ۔ ۔
میں دن بھر غیر لڑکیوں کے ساتھ ہلڑ بازی کرتا اور گپیں لگاتا اور دوستوں کےساتھ مل کر بے حیا فلمیں دیکھتا ہوں لیکن اپنی بہنوں، بیٹیوں سے مجھے یہ توقع رہتی ہے کہ وہ کسی غیر لڑکے سے بات نہیں کریں گی اور بے حیائی کے کاموں سے بچیں رہیں گی ۔ ۔ ۔
میں اپنی ساس اور سسر کی طبیعت وصحت کا مہینوں نہیں پوچھتا لیکن مجھے اپنی بیوی سے یہ شکوہ رہتا ہے کہ میری ماں کی ٹانگیں کیوں نہیں دباتی ۔ ۔ ۔
مجھے اس بات پر تو شکوہ ہے کہ میری مسجد کا مولوی اپنے پیٹ کے لیے حق بات کہتے ہوئے ڈرتا ہے لیکن کبھی مجھے اسکی توفیق نہیں ہوئی کہ اسکی تھوڑی مالی مدد ہی کرلو کہ وہ آزادی سے بات کرسکے۔۔۔ ۔ ۔
میں خود فرائض و واجبات میں کوتاہی کرتا ہوں،، کئی کئی وقت کی نمازیں قضا کرجاتا ہوں،، زکوۃ کبھی دی ہی نہیں، ، لیکن اپنے حریف کو نمازہ جنازہ میں شرکت نہ کرنے اور صدقہ نہ دینے پر بھی طعنہ دیتا ہوں
مجھے شکوہ رہتا ہے کہ میرے آفس میں سیاست بہت ہے ایک دوسرے کی جڑیں کاٹی جاتیں ہیں لیکن میرے علاوہ میرے کسی کولیگ کی پروموشن ہوجائے تو میرے دل میں جلن ہونے لگتی ہے اور میں اسکے پیٹ پیچھےاسکی غیبتیں شروع کردیتا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں روزانہ بدزبانی کروں اس کی شدت کا مجھے کبھی احساس نہیں ہوتا، لیکن دوسرے کی زبان سے خلاف مروت و خلاف ادب نکلنے والا ایک جملہ بھی میرے لیے بھاری ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
میں کسی کا دل دکھاؤں، کسی کو طعنہ دوں، کسی کو سب کے سامنے رسوا کروں، کسی کو عار دلاؤں، جائز ہے، میرا والد یا میرا کوئی ساتھی اصلاح کی نیت سے ہی مجھے میری غلطی پر ٹوک دے ، مجھے سمجھانے کی کوشش کرے تو میں چراغ پا ہو جاتا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔۔
میں فضول خرچی کروں تو یہ سخاوت ، میرا مقابل یہی کرے تو اسراف ۔ ۔ ۔ ۔۔
میں کسی کو سب کے سامنے ڈانٹوں تو یہ حق گوئی اور سامنے والا کرے تو یہ طعنہ زنی و توہین۔۔ ۔ ۔
آخر اتنی دورخی اور منافقت کیوں ہے ۔۔۔ ؟
کہیں لائن میں لگ کر بل جمع کرواتے ہوئے کسی اور بندے کا اندر کے آدمی کی سفارش سے پہلے جا کر جمع کروا دینا تو مجھے ناگوار گزرتا ہے، لیکن اگر مجھے اس طرح موقع مل جائے تو دوڑ کر جا کر جمع کرواتا ہوں اور بعد میں سب کے سامنے تذکرہ بھی کرتا ہوں کہ میرا محکمہ میں دوست تھا جس کی وجہ سے جلد کام ہو گیا۔ ۔ ۔ ۔۔
اشارے پر ٹریفک پولیس والا کھڑا نہ ہو تو میں اشاروں کی پرواہ ہی نہیں کرتا ، کوئی میرے سامنے اشارہ توڑ جائے تو میں منہ میں بڑبڑانا شروع ہوجاتا ہوں ۔۔۔
مجھے اس بات پر تو شکوہ ہے کہ میرا فلاں رشتہ دار اپنے والدین کی عزت و خدمت نہیں کرتا، لیکن میں خود غصہ میں اپنے ماں باپ کو کتنے سخت الفاظ بول جاتا ہوں اسکا کبھی مجھے خیال بھی نہیں آیا۔ ۔
میرے گھر اور آفس میں پنکھا بھی نہیں صحیح چلتا اور آفس اور مسجد میں اے سی کے نہ چلنے پر چلانا شروع ہوجاتا ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میرے بچہ رو رہا ہو تو میرے دل میں درد ہوتا ہے ، دوسرے کا بچہ رو رہا ہو تو سر میں ۔ ۔ ۔
میں دن بھر غیر لڑکیوں کے ساتھ ہلڑ بازی کرتا اور گپیں لگاتا اور دوستوں کےساتھ مل کر بے حیا فلمیں دیکھتا ہوں لیکن اپنی بہنوں، بیٹیوں سے مجھے یہ توقع رہتی ہے کہ وہ کسی غیر لڑکے سے بات نہیں کریں گی اور بے حیائی کے کاموں سے بچیں رہیں گی ۔ ۔ ۔
میں اپنی ساس اور سسر کی طبیعت وصحت کا مہینوں نہیں پوچھتا لیکن مجھے اپنی بیوی سے یہ شکوہ رہتا ہے کہ میری ماں کی ٹانگیں کیوں نہیں دباتی ۔ ۔ ۔
مجھے اس بات پر تو شکوہ ہے کہ میری مسجد کا مولوی اپنے پیٹ کے لیے حق بات کہتے ہوئے ڈرتا ہے لیکن کبھی مجھے اسکی توفیق نہیں ہوئی کہ اسکی تھوڑی مالی مدد ہی کرلو کہ وہ آزادی سے بات کرسکے۔۔۔ ۔ ۔
میں خود فرائض و واجبات میں کوتاہی کرتا ہوں،، کئی کئی وقت کی نمازیں قضا کرجاتا ہوں،، زکوۃ کبھی دی ہی نہیں، ، لیکن اپنے حریف کو نمازہ جنازہ میں شرکت نہ کرنے اور صدقہ نہ دینے پر بھی طعنہ دیتا ہوں
مجھے شکوہ رہتا ہے کہ میرے آفس میں سیاست بہت ہے ایک دوسرے کی جڑیں کاٹی جاتیں ہیں لیکن میرے علاوہ میرے کسی کولیگ کی پروموشن ہوجائے تو میرے دل میں جلن ہونے لگتی ہے اور میں اسکے پیٹ پیچھےاسکی غیبتیں شروع کردیتا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں روزانہ بدزبانی کروں اس کی شدت کا مجھے کبھی احساس نہیں ہوتا، لیکن دوسرے کی زبان سے خلاف مروت و خلاف ادب نکلنے والا ایک جملہ بھی میرے لیے بھاری ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
میں کسی کا دل دکھاؤں، کسی کو طعنہ دوں، کسی کو سب کے سامنے رسوا کروں، کسی کو عار دلاؤں، جائز ہے، میرا والد یا میرا کوئی ساتھی اصلاح کی نیت سے ہی مجھے میری غلطی پر ٹوک دے ، مجھے سمجھانے کی کوشش کرے تو میں چراغ پا ہو جاتا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔۔
میں فضول خرچی کروں تو یہ سخاوت ، میرا مقابل یہی کرے تو اسراف ۔ ۔ ۔ ۔۔
میں کسی کو سب کے سامنے ڈانٹوں تو یہ حق گوئی اور سامنے والا کرے تو یہ طعنہ زنی و توہین۔۔ ۔ ۔
آخر اتنی دورخی اور منافقت کیوں ہے ۔۔۔ ؟
0 comments:
Post a Comment