Saturday 11 May 2013


کراچی:  محکمہ کسٹمز نے ملک کے مختلف صنعتی شعبوں کی جانب سے اسکریپ ٹائرز کنسائنمنٹس کی نئی درآمدی پالیسی کے تحت کلیئرنس کا آغاز کردیا ہے اورپورٹ قاسم سمیت دیگر کلکٹریٹ میں اسکریپ ٹائرز کے درآمدکنندگان کی جانب سے درآمدی پالیسی کے کلاز9 کے تحت انوائرمینٹل ڈپارٹمنٹ کے این اوسی جمع کرانے پر50 سے زائد گڈز ڈیکلریشن کے تحت اسکریپ ٹائرزکے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کردی ہے تاہم ایک درآمدکنندہ کی جانب سے ماحولیاتی ادارے کے این اوسی حاصل کرنے کے مہلت طلب کرنے پراسکریپ ٹائرز کے3 کنٹینرز کی کلیئرنس موخر ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ توانائی کے سنگین بحران کے بعد بعض صنعتی شعبوں نے اسکریپ ٹائرز کو متبادل توانائی کا ذریعہ بنالیا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات ودیگر ممالک سے اسکریپ ٹائرز کی درآمدات کا حجم بڑھ گیا ہے۔ ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ سیمنٹ ساز ادارے اسکریپ ٹائرز کو جلاکر اپنے بوائلرز کو آپریٹ کررہے ہیں جس کے بعد اسکریپ ٹائرز کے کاربن اور اس سے نکلنے والی لوہے کی تاروں کو بھی استعمال میں لاتے ہیں جبکہ ایک اور انڈسٹری اسکریپ ٹائرز سے مخصوص آئل تیار کرتی ہے جو فرنس آئل کے متبادل استعمال کیا جاتا ہے ۔
تاہم یہ اسکریپ ٹائر آئل فرنس آئل کی نسبت15 تا20 فیصد سستاہے لیکن اس مرحلے میں ماحولیاتی آلودگی پیدا ہونے کے خطرات زیادہ ہیں اور انہی خطرات کے پیش نظر وزارت تجارت نے 8 مارچ 2013 کو جاری ہونے والی نئی درآمدی پالیسی کے تحت محکمہ کسٹمز کو درآمدی اسکریپ ٹائرزکی کلیئرنس کو انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کی این اوسی سے مشروط کردیاتھا۔ ذرائع نے بتایا کہ فی الوقت ملک میں اسکریپ ٹائرزکی فی ٹن سی اینڈ ایف کراچی قیمت55 تا60 ڈالر ہے جبکہ سیمنٹ وٹائرز کی مقامی انڈسٹری کی مشاورت سے محکمہ کسٹمز نے اسکریپ ٹائرز کی امپورٹ ٹریڈ پرائس80 ڈالر فی ٹن مقرر کی ہوئی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ سیمنٹ انڈسٹری کو ایک اسپیشل ایس آراو کے تحت دیگر ٹیکسوں کے ساتھ 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی پراسکریپ ٹائرز درآمد کرنے کی سہولت دی گئی ہے جبکہ دیگر انڈسٹریل کنزیومرز کو 5 فیصدانکم ٹیکس،16 فیصد سیلزٹیکس اور 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی پراسکریپ ٹائرز درآمد کرنے کی اجازت ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سیمنٹ سیکٹر کی ایک بڑی کمپنی نے اسکریپ ٹائرز کی ایک بڑی کھیپ درآمد کرنے اور 26 فروری2013 کو انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی سے این اوسی حاصل کرنے کے بعد لابنگ کے ذریعے نئی درآمدی پالیسی میں اسکریپ ٹائرز کی امپورٹ کو انوائرمینٹل این اوسی سے مشروط کرادیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک سیمنٹ سازکمپنی نے اپنے اسکریپ ٹائرکے کنسائنمنٹس کی عدم کلیئرنس پرلاہورہائی کورٹ سے رجوع کر لیا تھا۔
جس پرلاہورہائی کورٹ نے اس پارٹی کیلیے درآمدی پالیسی کی شق 9 کو معطل کرتے ہوئے کنسائنمنٹس کلیئرکرنے کا حکم جاری کیا کیونکہ پٹیشنرز نے عدالت کو بتایا کہ درآمدی پالیسی 2013 کی سیریل نمبر9میں ٹائر اسکریپ کے کنسائنمنٹس کی کلیئرنس کو ماحولیاتی سرٹیفیکیٹ سے اگرچہ مشروط کردیاگیاہے لیکن درآمدی پالیسی تاحال آفیشل گزٹ میں شائع نہیں ہوئی اور اعلان کردہ نئی درآمدی پالیسی اس وقت تک قابل عمل نہیں ہوسکتی ہے جب تک آفیشنل گزٹ میں شائع نہ ہوجائے۔
عدالت عالیہ کے اس فیصلے کے بعد محکمہ کسٹمز پورٹ قاسم نے مذکورہ درآمدکنندہ سیمنٹ ساز ادارے کے روکے گئے ٹائر اسکریپ کنسائنمنٹس کو فوری طورپرکلیئرنس دیدی۔ محکمہ کسٹمز پورٹ قاسم کلکٹریٹ کے باخبرذرائع نے بتایاکہ 8مارچ 2013سے قبل درآمد ہونیوالے ٹائراسکریپ کے تمام درآمدی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس مکمل ہوچکی ہے جبکہ 8مارچ کے بعد درآمدہونے والے ٹائر اسکریپ کے کنسائمنٹس ماحولیاتی ادارے کی ’’این او سی‘‘پر فوری طورپر کلیئرکیے جارہے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment