Sunday, 5 May 2013

وہ بھی کیا لوگ تھے

Posted by Unknown on 05:40 with No comments
حضرت رابعہ بصری کی جب ولادت ہوئی تو گھرمیں فاقوں کی نوبت تھی لہذا آپ کی والدہ نے آپ کے والد حضرت شیخ اسماعیل سے کہا پڑوس سے کچھ قرض لے لیں تا کہ یہ کڑوا وقت کٹ جائے. شیخ صاحب آدھی رات کو پڑوسی کے دروازے پر بادلِ نا خواستہ دستک دینے گئے کیونکہ غیر اللہ سے سوال کرنا ان کی غیرت ایمانی کو گوارہ نہ تھا. پڑوسی نیند میں تھا. کسی نے دروازہ کھٹکھانے کی آواز سنی نہ دروازہ کھولا. خالی ہاتھ گھر لوٹے تو بی بی صاحبہ بہت پریشان ہوئی.

شیخ صاحب رحمۃاللہ علیہ بھی اسی پریشانی کے عالم میں سو گئے. خواب میں سرورِ کائنات حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم تشریف لائے. بیٹی کی ولادت پر مبارک باد دی اور فرمایا اسمٰعیل! پریشان نہ ہو تیری یہ بچی عارفہ کاملہ ہو گی. اگر مالی پریشانی ہے تو صبح حاکم بصرہ عیسٰی زردان کے پاس جانا. میری طرف سے ایک خط لکھ لینا کہ وہ مجھ پر ہر روز سو مرتبہ اور ہر جمعرات کو چار سو مرتبہ درود بھیجتے ہے. اسے کہنا کہ اس جمعرات کو تحفہ دینا بھول گئے ہو. اس لئے چار سو دینار کفارہ حاملِ رقعہِ ھذا کو دے دو.

صبح جب شیخ صاحب خط لے کر حاکم بصرہ عیسٰی کے پاس گئے اور اسے خط بھیج دیا اس نے خط پڑھا تو دوڑتا ہوا دروازے پر پہنچا. شیخ صاحب کا نہایت مودبانہ انداز میں شکریہ ادا کیا کہ آپ کی وجہ سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم نے مجھے یاد فرمایا. اسی خوشی میں ہزار دینار غرباءمیں تقسیم کئے اور چار سو دینار شیخ صاحب کو دئیے.

کیوں نا ہم بھی درود شریف کو اپنا معمول بنا لیں ۔ اللہ ہمیں توفیق دے.

(تذکرہ اولیاء )

0 comments:

Post a Comment