Tuesday 28 May 2013

ایسا لگتا ہے پاکستانی فیس بک صارفین سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک پر پابندی کا سامنا کرنے جا رہے ہیں۔
کل پشاور ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا ویب سائٹس خاص طور پر فیس بک پر "گستاخانہ مواد" بلاک کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کے لیے حکام کو ہدایت کی اور 20 دن کے اندر اندر ایک تفصیلی جواب طلب کر لیا۔

چیف جسٹس دوست محمد کی سربراہی میں پشاور ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے عارف خان نامی ایک وکیل کی طرف سے دائر ایک درخواست کے جواب میں حکم جاری کیا تھا۔ ججوں نے کہا ہے کہ حکام کو سوشل میڈیا ویب سائٹس خاص طور پر فیس بک پر سے مذہبی توہین اور متنازعہ مواد کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔

چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس پر اسلام مخالف مواد مذہبی جذبات اور معاشرے میں افرتفری کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے اس معاملے پر 20دن کے اندر اندر تفصیلی جوابات کے حصول کے لیے، وزارت داخلہ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور دیگر محکموں کے حکام کو نوٹس جاری کیے۔

پاکستان میں اس وقت ایک مناسب فلٹریشن نظام نہیں ہے - جو ایک مخصوص ویب سائٹ پر گستاخانہ مواد کو فلٹر کر سکے۔ پشاور ہائی کورٹ کے آرڈر کے مطابق، انہوں نے پی ٹی اے اور متعلقہ محکموں کو اسلام مخالف موادپر مشتمل پیجز کو بلاک کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ جیسا کہ پہلے بتایا گیا
کہ پاکستانن کے پاس اس طرح کا فلٹریشن نظام نہیں ہے جو ایک ویب سائٹ کے مخصوص لنکس کو فلٹر کر سکے۔ روزنامہ ایکسپریس میں اسی طرح کی ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے۔

خدشہ ہے کہ حکام کورٹ میں ایک تسلی بخش جواب پیش کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ہو سکتا ہے پشاور ہائی کورٹ پاکستان میں فیس بک پر پابندی کا حکم جاری کر دے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک اسلام مخالف فلم کے کلپس کی ہوسٹنگ کی وجہ سے پاکستان میں یوٹیوب پر ایک سال پہلے سے پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔

0 comments:

Post a Comment