جذباتی سوال
میں
ٹولنٹن مارکیٹ میں چھوٹے گوشت کی ایک دکان پر کھڑا اپنی باری کا انتظار کر
رہا تھا اور کچھ اس قسم کے ’’جذباتی‘‘ سوال جواب سن رہا تھا۔
’’نسیم بھائی پہلے میرا قیمہ بنا دیجیے‘‘ ایک خاتون کہہ رہی تھیں۔
’’بہن جی آپ فکر ہی نہ کریں، میں آپ کا ایسا قیمہ بنائوں گا کہ آپ یاد کریں گی …!‘‘
’’ذرا جلدی کریں نسیم بھائی۔‘‘
’’بس آپ کھڑی رہیں۔ آپ کے کھڑے کھڑے میں آپ کا قیمہ بنا دوں گا۔‘‘
’’قیمہ روکھا بنائوں یا موٹا …‘‘
’’ روکھا ٹھیک رہے گا لیکن میں ذرا جلدی میں ہوں۔‘‘
’’بہن جی یہ قریشی صاحب کا قیمہ ہے یہ والا جو میں کوٹ رہا ہوں، اس کے بعد ان شاء اﷲ آپ کا قیمہ بنے گا۔‘‘
’’’اور میرے گردوں کا کیا ہوا؟‘‘ ایک آواز آتی ہے۔
’’یہ والے!‘‘ نسیم کا بھائی جو شکل سے ہیرو لگتا ہے چند گردے فضا میں بلند کرتے ہوئے کہتا ہے، ’’آپ کے گردے ہیں … ابھی نکالے ہیں، بنا کر دیتا ہوں۔‘‘
’’اور میری ران …‘‘
’’یہ رہی آپ کی ران، بالکل نرم اور تازہ تازہ‘‘۔
’’اور میری سری …‘‘
’’ابھی توڑتا ہوں …‘‘ :
’’نسیم بھائی پہلے میرا قیمہ بنا دیجیے‘‘ ایک خاتون کہہ رہی تھیں۔
’’بہن جی آپ فکر ہی نہ کریں، میں آپ کا ایسا قیمہ بنائوں گا کہ آپ یاد کریں گی …!‘‘
’’ذرا جلدی کریں نسیم بھائی۔‘‘
’’بس آپ کھڑی رہیں۔ آپ کے کھڑے کھڑے میں آپ کا قیمہ بنا دوں گا۔‘‘
’’قیمہ روکھا بنائوں یا موٹا …‘‘
’’ روکھا ٹھیک رہے گا لیکن میں ذرا جلدی میں ہوں۔‘‘
’’بہن جی یہ قریشی صاحب کا قیمہ ہے یہ والا جو میں کوٹ رہا ہوں، اس کے بعد ان شاء اﷲ آپ کا قیمہ بنے گا۔‘‘
’’’اور میرے گردوں کا کیا ہوا؟‘‘ ایک آواز آتی ہے۔
’’یہ والے!‘‘ نسیم کا بھائی جو شکل سے ہیرو لگتا ہے چند گردے فضا میں بلند کرتے ہوئے کہتا ہے، ’’آپ کے گردے ہیں … ابھی نکالے ہیں، بنا کر دیتا ہوں۔‘‘
’’اور میری ران …‘‘
’’یہ رہی آپ کی ران، بالکل نرم اور تازہ تازہ‘‘۔
’’اور میری سری …‘‘
’’ابھی توڑتا ہوں …‘‘ :
0 comments:
Post a Comment