Monday 27 May 2013


خاندانی شرافت
حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا خاندان و نسب نجابت و شرافت میں تمام دنیا کے خاندانوں سے اشرف و اعلیٰ ہے اور یہ وہ حقیقت ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بدترین دشمن کفار مکہ بھی کبھی اس کا انکار نہ کر سکے۔
چنانچہ حضرت ابو سفیان نے جب وہ کفر کی حالت میں تھے بادشاہ روم ہر قل کے بھرے دربار میں اس حقیقت کا اقرار کیا کہ ’’هو فينا ذو نسب‘‘ یعنی نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ’’عالی خاندان‘‘ ہیں۔
(بخاری ج۱ ص۴)

حالانکہ اس وقت وہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بدترین دشمن تھے اور چاہتے تھے کہ اگر ذرا بھی کوئی گنجائش ملے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات پاک پر کوئی عیب لگا کر بادشاہ روم کی نظروں سے آپ کا وقار گرا دیں۔

مسلم شریف کی روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ’’ کنانہ ‘‘ کو برگزیدہ بنایا اور ’’ کنانہ ‘‘ میں سے ’’ قریش ‘‘ کو چنا ، اور ’’ قریش ‘‘ میں سے ’’ بنی ہاشم ‘‘ کو منتخب فرمایا، اور ’’ بنی ہاشم ‘‘ میں سے مجھ کو چن لیا۔
(مشکوٰة فضائل سيد المرسلين)

بہر حال یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ


لَه النَّسْبُ الْعَالِیْ فَلَيْسَ کَمِثْلِه
حَسِيْبٌ نَسِيْبٌ مُنْعَمٌ مُتَکَرَّمٗ

 یعنی حضورِ انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کا خاندان اس قدر بلند مرتبہ ہے کہ کوئی بھی حسب و نسب والا اور نعمت و بزرگی والا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے مثل نہیں ہے۔

0 comments:

Post a Comment