اسے یہ کون سمجھائے
وہ دشت خامشی میں
انگلیوں میں سیپیاں پہنے
کسی سوکھے سمندر کی
ادھوری پیاس کی باتیں
بہت چپ چاپ سنتا ہے
بہت خاموش رہتا ہے
اسے یہ کون سمجھائے
خوشی کے ایک آنسو سے
سمندر بھر بھی جاتے ہیں
بہت خاموش رہنے سے
تعلق مر بھی جاتے ہیں
عباس تابش
وہ دشت خامشی میں
انگلیوں میں سیپیاں پہنے
کسی سوکھے سمندر کی
ادھوری پیاس کی باتیں
بہت چپ چاپ سنتا ہے
بہت خاموش رہتا ہے
اسے یہ کون سمجھائے
خوشی کے ایک آنسو سے
سمندر بھر بھی جاتے ہیں
بہت خاموش رہنے سے
تعلق مر بھی جاتے ہیں
عباس تابش
USay Ye Kon Samjhaye ??
Wo Dasht-e-Khamoshi Mein
Ungliyo'n Mein Seepiya'n Pehne
Kisi Sookhey Samandar Ki
Adhoori Pyaas Ki Baatein
Bohat Chup Chaap Sunta Hy
Bohat Khamosh Rehta Hy
Usay Kon Ye Samjhaye ??
Khushi k Ek Aansuu Se
Samandar Bhar Bhi Jaty Hyn
Bohat Khamosh Rehny Se
Ta'aluq Marr Bhi Jaty Hyn ?
0 comments:
Post a Comment