Saturday 1 June 2013


نمازی پر پانچ اعزازواکرام

احادیث میں آیاہے کہ جو شخص نماز کا اہتمام کرتا ہے حق تعالیٰ شانہ‘ پانچ طرح سے اس کا اکرام و اعزاز فرماتے ہیں:۔
ایک یہ کہ اس پر سے رزق کی تنگی ہٹا دی جاتی ہے۔

دوسرے یہ کہ اس سے عذاب قبر ہٹا دیا جاتا ہے۔
تیسرے یہ کہ قیامت کو اس کے اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے، (جن کا حال سورہ الحاقہ میں مفصل مذکور ہے کہ جن لوگوں کے نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دئے جائیں گے وہ نہایت خوش وخرم ہر شخص کو دکھاتے پھریں گے)۔
اور چوتھے یہ کہ پل صراط پر سے بجلی کی طرح گذر جائیں گے۔
پانچویں بغیر حساب جنت میں د اخل ہونگے۔

اور جوشخص نمار میں سستی کرتا ہے اس کو پندرہ طریقہ سے عذاب ہوتا ہے، پانچ طرح دنیا میں اور تین طرح موت کے وقت اور تین طرح قبر میں اور تین طرح قبر سے نکلنے کے بعد۔


دنیا کے پانچ عذاب تو یہ ہیں:۔
اول یہ کہ اس کی زندگی میں برکت نہیں ہوتی۔
دوسرے یہ کہ صلحاء کا نور اس کے چہرہ سے ہٹا دیا جاتا ہے۔
تیسرے یہ کہ اس کے نیک کاموں کا اجر ہٹا دیا جاتا ہے۔
چوتھے اس کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔
پانچویں یہ کہ نیک بندوں کی دعائوں میں اس کا استحقاق نہیں رہتا۔

اورموت کے وقت کے تین عذاب یہ ہے کہ:۔
اول ذلت سے مرتا ہے۔
دوسرے بھوکا مرتاہے۔
تیسرے پیاس کی شدت میں موت آتی ہے، اگر سمندر بھی پی لے تو پیاس نہیں بجھتی۔

قبرکے تین عذاب یہ ہے:۔
اول اس پر قبر اتنی تنگ ہو جاتی ہے کہ پسلیاں ایک دوسری میں گھس جاتی ہیں۔
دوسرے قبر میں آگ جلا دی جاتی ہے۔

تیسرے قبر میں ایک سانپ اس پر ایسی شکل کا مسلط ہوتا ہے جس کی آنکھیں آگ کی ہوتی ہیں اور ناخن لوہے کے اتنے لانبے کہ ایک دن پورا چل کر اس کے ختم تک پہنچا جائے۔ اس کی آواز بجلی کی کڑک کی طرح ہوتی ہے وہ یہ کہتا ہے کہ مجھے میرے رب نے تجھ پرمسلط کیا ہے کہ تجھے صبح کی نماز ضائع کرنے کی و جہ سے آفتاب کے نکلنے تک مارے جاؤں اور ظہر کی نماز ضائع کرنے کی وجہ سے عصر تک مارے جاؤں اور پھر عصر کی نماز ضائع کرنے کی و جہ سے غروب تک مغرب کی نماز کی و جہ سے عشاء تک اور عشاء کی نماز کی وجہ سے صبح تک مارے جاؤں۔
جب وہ ایک دفعہ اس کو مارتا ہے تو اس کی وجہ سے وہ مردہ ستر ہاتھ زمین میں دھنس جاتا ہے۔ اسی طرح قیامت تک اسکو عذاب ہوتا رہیگا۔

اور قبر سے نکلنے کے بعد کے تین عذاب یہ ہیں:۔
ایک حساب سختی سے کیا جائے گا۔
دوسرے حق تعالیٰ شا نہ‘ کا اس پرغصہ ہو گا۔
تیسرے جہنم میں داخل کر دیا جائیگا۔
یہ کل میزان چودہ ہوئی ممکن ہے کہ پندرھواں بھول سے رہ گیا ہو۔
اور ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ اس کے چہرہ پر تین سطریں لکھی ہوئی ہوتی ہیں:۔
پہلی سطر او ﷲ کے حق کو ضائع کرنے والے۔
دوسری سطر او ﷲ کے غصے کیساتھ مخصوص۔
تیسری سطر جیسا کہ تو نے دنیا میں ﷲ کے حق کوضائع کیا آج تو ﷲ کی رحمت سے مایوس ہے۔
استغفراللہ

0 comments:

Post a Comment