Saturday, 13 July 2013

Gulam Ki Baat

Posted by Unknown on 04:32 with No comments
غلام کی بات

وسطی ایشیاء میں ایک بزرگ تھے ملک میں قحط پڑا ہوا تھا خلقت بھوک سے مر رہی تھی ایک روز یہ بزرگ اس خیال سے کچھ خریدنے بازار جا رہے تھے کہ نہ معلوم بعد میں یہ بھی نہ ملے  بازار میں انھوں نے ایک غلام کو دیکھا جو ہنستا کھیلتا لوگوں سے مزاق کر رہا تھا بزرگ ان حالات میں غلام کی حرکات دیکھ کر جلال میں آ گئے غلام کو سخت سست کہا کہ لوگ مر رہے ہیں اور تجھے مسخریاں سوجھ رہی ہیں غلام نے بزرگ سے کہا آپ اللہ والے لگتے ہیں کیا آپ کو نہیں پتہ میں کون ہوں بزرگ بولے تو کون ہے غلام نے جواب دیا میں فلاں رئیس کا غلام ہوں جس کے لنگر سے درجنوں لوگ روزانہ کھانا کھاتے ہیں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ جو غیروں کا اس قحط سالی میں پیٹ بھر رہا ہے وہ اپنے غلام کو بھوکا مرنے دے گا جائیں آپ اپنا کام کریں آپ کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتی بزرگ نے غلام کی بات سنی اور سجدے میں گر گئے بولے یا اللہ مجھ سے تو یہ ان پڑھ غلام بازی لے گیا اسے اپنے آقا پر اتنا بھروسہ ہے کہ کوئی غم اسے غم نہیں لگتا  اور میں جو تیری غلامی کا دم بھرتا ہوں یہ مانتے ہوئے کہ تو مالک الملک اور ذولجلال ولااکرام ہے اور تمام کائنات کا خالق اور رازق ہے میں کتنا کم ظرف ہوں کے حالات کا اثر لے کر نا امید ہو گیا ہوں  بے شک میں گناہ گار ہوں اور تجھ سے تیری رحمت مانگتا ہوں اور اپنے گناہوں کے معافی مانگتا ہوں
 

0 comments:

Post a Comment