Friday 12 July 2013

جو کسی دوسرے کے لیے گڑھا کھودتا ہے وہ خود اس میں گرتا ہے

بڑوں سے سنتے آئے ہیں کہ جو کسی دوسرے کے لیے گڑھا کھودتا ہے وہ خود اس میں گرتا ہے کسی کا بُرا چاہنے والا کبھی خوش نہیں رہ سکتا لیکن یہ باتیں انسان کو اس وقت سمجھ آتی ہیں جب انسان کو ٹھوکر لگتی ہے۔
ہمارا ایک قریبی عزیز جس کی شادی اپنے ہی خاندان میں ہوئی' اللہ رب العزت کی ذات نے اسے اولاد جیسی نعمت سے نوازا' اپنا گھر' اپناکاروبار غرض یہ کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی دنیا کی ہر نعمت اس کے پاس موجود تھی۔ زندگی کی گاڑی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی۔ انسان حرص و ہوس کا دلدادہ ہے جس کا کچا مکان ہے وہ کہتا ہے کہ میرے پاس پکا ہو جس کے پاس پکا مکان ہے وہ کہتا ہے میرے پاس کوٹھی ہو' جس کے پاس کوٹھی ہے وہ کہتا ہے میرے پاس عالیشان بنگلہ ہو۔ سائیکل والا کہتا ہے میرے پاس موٹرسائیکل ہو' موٹرسائیکل والا کہتا ہے میرے پاس کار ہو' کار والا کہتا ہے میرے پاس پجارو ہو' پجارو والا کہتا ہے اس سے اعلیٰ ماڈل کی ہو۔
غرض یہ کہ انسان کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے۔ اس شخص کی اپنے ہی محلہ کی ایک لڑکی سے علیک سلیک ہوگئی' چلتے چلتے بات شادی تک آپہنچی لیکن جب گھر کی طرف دیکھتا تو نصف درجن بچے... بیوی... ان کے اخراجات... گھر کا خرچ... جب یہ باتیں دیکھتا تو شادی کے پروگرام میں تزلزل آجاتا۔
آخرکار اس نے اپنے ایک کزن سے مشورہ کیا جو کہ بہت ہی امیرکبیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور بہت بڑی جائیداد کا مالک تھا۔ اس کے کزن نے مشورہ دیا کہ آپ کا خاندان دوسری شادی کی مخالفت کرے گا اس لیے آپ چپکے سے جاکر کورٹ میرج کرلیں اور اس کے بعد اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دینا۔
اس نے اپنے کزن کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے عدالت میں جاکر کورٹ میرج کرلی اور اس کورٹ میرج کا سارا خرچہ اُسی کزن نے کیا۔ شادی کے چند دن بعد اس نے اپنی بیوی (سابقہ) پر گھناؤنا الزام عائد کیا اور اسے طلاق دے کر اس سے بچے چھین لیے اور اسے گھرسے نکال دیا۔
گھر سے نکلتے وقت اس کی بیوی نے جھولی اٹھا کر اپنے شوہر کو بددعا دی کہ خدا سدا تیری گود ویران رکھے گا' خدا تجھے اجاڑ دے گا جیسا کہ تو نے میرا گھر اجاڑا ہے۔ قبولیت کے چند لمحات ہوتے ہیں مظلوم کی بددعا ویسے بھی اللہ تعالیٰ رد نہیں فرماتے۔ اللہ نے اس مظلوم عورت کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ سن لیے۔ بس پھر کیا ہوا اچانک کاروبار ٹھپ ہوگیا' ہاتھ تنگ ہوگیا تو پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے گھر کو خیرباد کہا۔ قرض لے کر دیارغیر کا ویزہ لگوایا اور غیرملک چلا گیا۔
معصوم بچے جو پہلے ہی ماں کی ممتا سے محروم ہوچکے تھے اب وہ شفقت پدری سے بھی محروم ہوکر رہ گئے۔ اس کی شادی کو آج کئی سال کا عرصہ بیت چکا ہے مگر دوسری بیوی سے آج بھی اس کی گود ویران ہے۔ دوسری بیوی سے آج بھی وہ اولاد جیسی نعمت سے محروم ہے آج جبکہ اس کی پہلی بیوی اپنے میکے گھر میں بیٹھ کر اپنے بچوں کی جدائی پر آنسو بہارہی ہے تو اس کی دوسری بیوی گھرمیں بیٹھ کر بچوں کے نہ ہونے پر آنسو بہارہی ہے۔ پہلی بیوی اگر اپنی اولاد اپنے پاس نہ ہونے کے غم میں پگھل رہی ہے تو دوسری بیوی اولاد نہ ہونے کے غم میں پگھل رہی ہے اور پھر صرف اسی پر بس نہیں۔ اس شخص نے اپنے جس کزن کے مشورے پر دوسری شادی کی اور پہلی بیوی کو طلاق دی۔
اس (کزن) کی ایک بہن کی شادی ایک اچھے خاصے کھاتے پیتے گھرانے میں ہوئی۔ بڑی دھوم دھام سے شادی ہوئی' لاکھوں روپے کا جہیز اس لڑکی کو دیا گیا لیکن یہ شادی شاخ نازک پہ بنا آشیانہ ثابت ہوئی۔ شادی کے محض چند ماہ بعد لڑکی کو طلاق ہوگئی اور اس کے خاوند نے دوسری شادی کرلی اور یوں کسی کا ہنستا بستا گھر ویران کرنے والوںکا اپنا ہنستا بستا گھر اجڑ گیا۔
کاش!
ہم کسی کا بُرا چاہنے اور دل توڑنے سے پہلے یہ سوچ لیا کریں کہ ہمارے سینے کے اندر بھی ایک دل ہے اور اگر کوئی ہمارا دل توڑے ہمارے ساتھ بُرا کرے تو ہمیں کتنی تکلیف ہوگی' کاش! کہ ہمیں یہ بات سمجھ آجائے۔

0 comments:

Post a Comment