Monday 22 July 2013

Lose Weight Not Health

Posted by Unknown on 04:43 with No comments
 صحت نہیں وزن کم کریں
زندگی بہت سادہ ہے اور یہی خوب صورتی اس کی خوب صورتی ہے۔ اسے سادگی سے ہی گزارنا چاہیے تب ہی یہ صحت مند رہتی ہے۔ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے کچھ سادہ سے اصول یاد رکھیں جو وزن کم کریں گے صحت نہیں۔

1 ۔فرائی کی ہوئی چیزیں کھانے سے پہلے کاغذ یا ٹشوپیپر پر رکھیں تاکہ فالتو چکنائی اُس میں جذب جائے۔

2۔انڈہ چکنائی میں نہ بنائیں، نان اسٹک پین میں بنائیں۔

3۔پراٹھا کھانے کو دل چاہے تو اندر گھی نہ لگائیں۔

4۔پی نٹ بٹر سے پرہیز کریں۔ اس کے اندر نہ صرف بہت سی کیلوریز ہیں بلکہ چکنائی بھی کافی مقدار میں ہوتی ہے۔

5۔ ٹوسٹ پر شوگر فری مارملیڈ لگا کے کھانے کو معمول بنائیے۔

6۔پنیر کے ٹکڑے بہت باریک بنائیں تا کہ شوق بھی پورا ہو جائے اور ضرورت بھی۔

7۔دودھ سے ملائی ضرور اتارا کریں (خود کھانے کے لیے نہیں)

8۔فروٹ چاٹ پر چینی کا شربت ہرگز نہ ڈالیں بلکہ کینو یا مالٹے کا جوس استعمال کریں۔

9۔کسی دعوت میں جائیں تو پکے ہوئے ’’میٹھے‘‘(سویٹ ڈش)کے بجائے تازہ پھل استعمال کریں۔

10۔گوشت سے ساری چربی اتار کر تیار کریں یا کروائیں۔

11۔کھانے میں مچھلی اور مرغی کا استعمال زیادہ کریں۔

12۔کم کیلوریز والی مایونیز استعمال کریں بلکہ اگر مایونیز کا استعمال ترک کر دیں تو زیادہ بہتر ہو گا۔

13۔ بسکٹ اور کیک پیسٹری یعنی بیکری کی ساری اشیا سے ہاتھ کھینچ لیں۔

14۔سادہ سوپ پیا کریں۔ کریمی سوپ نہ پیئیں۔

15۔مربے وغیرہ نہ کھائیں(کھانا ضروری ہوتو دھوکر)۔ یہ مٹھاس کے شیرے سے بھرے ہوتے ہیں۔ آپ کو بڑی مشکل میں ڈال دیں گے۔

16۔ کبھی کبھار ڈائیٹ کوک لے سکتے ہیں لیکن اسے روٹین نہ بنائیں۔

17۔اگرکبھی کبھار کیک کھانے کو دل چاہے تو آئسنگ اور کریم اتار کرکھائیں۔

18۔ایسے لوگوں سے دوستی رکھیں جنھیں اسمارٹ رہنا پسند ہو۔ ہر مہینے آپس میں ٹارگٹ کر کے کچھ وزن گرائیں۔

19۔زیادہ ڈھیلے کپڑے نہ استعمال کریں۔

20۔ہمیشہ چھوٹی پلیٹ کا استعمال کریں۔

21۔روسٹ کی بجائے بیک (Bake)کیے ہوئے کھانے کھائیں۔

22۔اس حقیقت کو تسلیم کر لیں کہ آپ کا وزن زیادہ کھانے سے بڑھا ہے۔

23۔ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر کھانا نہ کھائیں کیونکہ اس طرح کھانا زیادہ کھایا جاتا ہے۔

24۔روزانہ باقاعدگی سے کم از کم 45منٹ تیز واک کریں۔

25۔گھر میں سیڑھیاں ہوں تو زیادہ استعمال کریں۔

26۔ٹہلنا، تیرنا، سائیکل چلانا سبھی وزن کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اچھی صحت میں معاونت کرتے ہیں۔

27۔سب سے بڑی بات نمازباقاعدگی سے پڑھیں۔ مکمل رکوع وسجود کریں۔ وزن آپ کا ہمیشہ اعتدال میں رہے گا۔

28۔ایسی قدرتی غذائیں استعمال کریں جو آرگینک ہوں، جن میں کاربوہائیڈریٹس زیادہ ہوں۔یہ گندم اور مکئی کے دلیے، بارلے (جو) دودھ اور پھلوں سے ملتے ہیں۔

گوشت:
کلیجی، مرغی کا سوپ، مچھلی اور دوسرے سرخ گوشت، ان میں وٹامن اے، بی12، ڈی اور ای کے علاوہ تھیامن، فولیٹ، فولاد اور جست موجود ہے۔ کلیجی ایسی پروٹین ہے جو مہنگی نہیں اور بآسانی دستیاب بھی ہے۔ مچھلی میں ضروری فیٹی ایسڈ ز کے علاوہ کیلشیم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔

سبزیاں:
پالک، گوبھی اور ہر وہ سبزی جس کے ساتھ سبز پتے ہوں اس قدر مہنگی نہیں ہیں کہ قوت خرید سے باہر ہوں۔ ان میں بیٹا کیروٹین، وٹامن ای، بی6 اور فولیٹ موجود ہیں۔
اس کے علاوہ کیلشیم اور میگنیشم بے حد مفید اجزا شامل ہیں۔ جڑوں والی سبزیاں آلو، شلجم، گاجر، مولی میں بیک وقت وٹامن سی، کاربوہائیڈریٹس اور فائبر شامل ہیں۔

ڈیری مصنوعات:
ڈیری مصنوعات میں دودھ، دہی، پنیر مکمل پروٹین بھی ہیں اور کیلشیم کے علاوہ وٹامن اے، بی 12، فولیٹ، ربوفلاوین اورنیاسین شامل ہیں۔ اگر کسی کو بلڈپریشر زیادہ ہو تو ان غذائوں کو ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کرنا چاہیے۔ورنہ زیادہ نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔ میں اس لیے باربار یاد دلاتی ہوں کہ ہر کھانے والی ہرچیز پر خواہش مند اور بھوکے پیٹ کے لیے نہیں ہوتی۔ اپنے ڈاکٹر اور ماہر غذائیات سے پوچھ لینا چاہیے۔

سٹرس فروٹس میں اسٹرابیری، مالٹے، سنگترے وٹامن سی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ناشپاتی اور سیب میں ریشہ (فائبر) موجود ہے جو خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے۔ کیلے میں پوٹاشیم اور کاربوہائیڈریٹس دونوں اجزا موجود ہیں۔ روزانہ کوئی ایک پھل ساڑھے تین اونس یا 100ملی گرام تک کھانا ضروری ہے۔

پھل بطور خاص سٹرس فروٹس سٹرس فروٹس میں اسٹرابیری، مالٹے، سنگترے وٹامن سی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ناشپاتی اور سیب میں ریشہ (فائبر) موجود ہے جو خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے۔ کیلے میں پوٹاشیم اور کاربوہائیڈریٹس دونوں اجزا موجود ہیں۔ روزانہ کوئی پھل ساڑھے تین اونس یا 100ملی گرام تک کھانا ضروری ہے۔

انڈے مکمل پروٹین کا ایک اور جزو جس میں وٹامن اے اور ڈی شامل ہے۔ کولیسٹرول بڑھنے کا اندیشہ لاحق ہو تو ایک ہفتے میں 3یا 4سے زیادہ انڈے نہیں کھانے چاہئیں۔
دالیں، پھلیاں، مٹر دالیں سستی لیکن قیمتی پروٹین کی حامل ہوتی ہیں۔ لیکن چونکہ اب مہنگائی نے دالوں کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے۔

لہٰذا تھوڑی مقدار میں سہی، مگر غذا کا جزو بنا لینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اناج سے بنے پاسٹا، چاول، مٹر اور پھلیاں نظام ہاضمہ بہتر بناتے ہیں۔ مٹر اور پھلیاں نظام ہاضمہ بہتر بناتے ہیں۔

مٹر، پھلیاں، سلاد، چاولوں اور سالن میں بھون کر یا Bakeکر کے شامل کی جا سکتی ہیں یہ غذائیت سے پُرخوراک ہو سکتی ہے۔ میں نے ان سب غذائوں میں غذائیت کا ذکر کیا ہے لیکن میں نے کوئی گروپ ایسا نہیں بتایا جس میں کریم کیک، پیسٹری، بوتلیں، بسکٹ، Chips، سلانٹیز، چاکلیٹ، پیزا شوارما وغیرہ میں کتنی غذائیت ہو گی؟ غذا کو جب شکل بدل کر پکایا جاتا ہے تو اس میں غذائیت کا عنصر بہت کم اور Bad Caloriesبڑھ جاتی ہیں۔ جو ہمارے جسم کی ساخت کو تباہ کر دیتی ہیں ہم بے ڈول ہو جاتے ہیں۔ جو اندر سے قوت مدافعت ختم کر دیتی ہیں اور ہم بیمار پڑ جاتے ہیں۔ یہی بیماری ہمیں نہ دین کا رہنے دیتی ہے اور نہ دنیاکا…

ذائقہ کی تلاش:
یہ وہ نئی ہوس ہے جو انسان کافی زمانہ کباڑا کر رہی ہے اور ختم ہونے میں نہیں آرہی۔ ہم سادہ غذا میں ذائقہ اور انجوائے منٹ محسوس نہیں کرتے ہیں۔ جب کہ Complicatedغذائوں میںہمیں لطف اور ذائقہ ملتا ہے۔ ہمارے پیارے نبیﷺ کا دسترخوان سادہ اور مختصر ہوتا تھا۔

ہم ان کی امت ہیںاور ہماری میزوں پر عجیب غریب چیزیں آچکی ہیں۔ بچے نوڈلز کھا رہے ہیں۔ کیا چاول پاکستان میں ختم ہو گئے ہیں جو بچوں کو نوڈلز کھلانا اہم ہو گیا ہے۔ پیاری مائوں کو چاہیے کہ بچوں کو پیار سے دودھ چاول دیں ہلکی برائون شکر ڈال کر، ان کے ساتھ دشمنی نہ کریں نوڈلز کھلا کھلا کر۔ برگر کھلانا ہے کیا روٹی یا پراٹھا میں کباب بنانا نہیں آتا؟

ضرور برگر کی Pattyاستعمال کرنی ہے؟ اس کے بجائے گھر کی گندم استعمال کریں۔ اسی طرح باہر سے چاکلیٹ لا کر بچوں کو کھلایا جارہا ہے۔ کیا آپ اچھا سا تازہ سلاد بنا کر بچوں کو نہیں کھلا سکتیں۔

بچوںکو مایونیز لگا کر بریڈ روٹی کھلا رہی ہیں کیا آپ بچوں کو دیسی گھی کی ،چوری نہیں بنا کر دے سکتیں؟ اس لیے Sorry to say!… مجھے کہنے دیجیے کاہل مائوں کے ماڈرن بچے ، کُند ذہن اور موٹے ہی نہیں، ضدی بھی ہیں۔ کیونکہ ان میں غذائیت کی کمی اور طرح طرح کا انوکھا فوڈ کھا کر شکر پیدا ہوتی جارہی ہے۔

میں تو علاج کرتی جائوں گی لیکن ہمیں خود کو بدلنا ہو گا۔ ہمیں خود محبت کر کے بچوں کو سادہ غذا اور گھر کے کھانے کی طرف لانا ہو گا اور یہ ہمیں اس وقت نہیں کرنا جب ڈاکٹر نوشین کے کلینک آ کر پلان لکھوانا ہے بلکہ آج ہی کرنا ہے۔جب میںآج ہی کہہ رہی ہوں تو پلیز پیاری مائوں! انوکھے ذائقوں اور انوکھی بیماریوں سے اپنے اہل خانہ کو بچائیں یہ میری طرف سے ہر خاتون خانہ کے لیے مفید مشورہ ہے۔ مگر کیا کریں ہماری قوم بغیر فیس کے مشوروں کو بھی قیمتی نہیں سمجھتی۔

سوال: میرا نام اجمل علی ہے میں کوٹ عبدالمالک ڈسٹرکٹ شیخوپورہ میں رہتا ہوں۔ عمر 37سال ہے، شادی شدہ ہوں، کام میرا آفس کا ہے۔ قد 5.5فٹ ہے، وزن 74کلوگرام ہے، 36انچ ہے میرا پیٹ بہت بڑھ گیا ہے۔ پلیز میرا وزن کم کرنے کے لیے کوئی ڈائیٹ پلان دیں۔

جواب: اجمل بھائی آپ نے کھانے پینے کی روٹین نہیں بتائی ہے۔ ایسے میں ڈائیٹ پلان کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ آپ Chair exerciseکیا کریں جس میں کرسی کے آگے بیٹھ کر اپنی کمر سے پیٹ کو Holdکرنا ہے۔ کم ازکم پانچ کی گنتی پھر پیٹ کو Relaxچھوڑ دیں۔ یہ ورزش کم ازکم دن میں 300بار دہرائیں۔

پھر footورشپ کی ورزش کریں۔ پیروں کو کندھوں کے Distanceکے Equalکھول لیں اور پھر جھک کر ان کو چھوئیں۔پہلے پہل 100بار Straight angleمیں چھوئیں پھر آہستہ آہستہ رائٹ اور لیفٹ کی بھی روٹین بنائیں۔

اس کے علاوہ کھڑے ہو کر Stationary Walking کرنا بھی آپ کے لیے بہترین ورزش ثابت ہو سکتی ہے۔ آپ کو آفس میں جب وقت ملے آپ سٹیشنری واک کریں۔ یہ بہت بہترین ہے وزن کم کرنے کے لیے۔ہر بڑے کھانے کے بعد گرین ٹی یا Lemon grassلیں۔ رات کا کھانا کم از کم تین ماہ تک ایک گلاس دودھ اور ایک فروٹ پرمحدود کر لیں اور ساتھ تین بادام لے لیں۔ سونے سے پہلے اسپغول کا چھلکا لیں،نماز میں رکوع اور سجدے پر توجہ دیں۔

سوال: میرا نام پروفیسر زرقا خالد ہے اور راولپنڈی سے ہوں۔ میں نے گزشتہ سال آپ سے ڈائیٹ پلان منگوایا تھا لیکن شروع اب کیا ہے۔ وزن 77کلو تھا اور 45دنوں میں 64کلو گرام ہو گیا ہے۔ میں بہت خوش ہوں اور آپ کے لیے دعا گو ہوں۔

جواب: مجھے بہت خوشی ہے آپ کی اپنی ہمت اور اللہ جی کی نوازش سے آپ کا وزن کم ہوا۔ لیکن پلیز ایک پلان بہت عرصہ نہیں کرتے اسے ہر ماہ ضرور تبدیل کرواتے ہیں۔ پانی ہر کھانے سے پہلے ضرور لیں، ایک Multivitaminٹیبلٹ ضرور لیں، اگر آپ کے پلان میں کاربوہائیڈریٹس نہیں ہیں تو دوپہر کے کھانے میں ایک روٹی فور گرین آٹے کی ضرور بڑھا لیں۔ پلان ایک ماہ کے لیے بے شک وہی رہنے دیں، خوش رہیں اور دعائوں میں یاد رکھیں۔

سوال: آپ کا کالم مجھے بہت پسند ہے آپ لوگوں کی اتنی مدد کرتی ہیں۔ میرا نام ماہین ہے میرا تعلق لاہور ہی سے ہے۔ میرا وزن 45 سے 49کلوگرام تک رہتا ہے اور عمر 18سال ہے۔ میں روزانہ ایک روٹی سے زیادہ نہیں کھاتی ہوں۔

لیکن باہر کی چیزیں Fast foodاور Junk foodشوق سے کھاتی ہوں۔ وزن کم ہونے کی وجہ سے بہت کمزوری ہے۔ پندرہ منٹ سے زیادہ ورزش نہیں کر سکتی اور پھر مجھے کسی ورزش کا علم بھی نہیں ہے۔

زیادہ مسئلہ یہ ہے کہ میرا پیٹ اور Hipsدونوں بہت بڑھے ہوئے ہیں جو بہت بڑا لگتا ہے۔ میرے نئے کپڑے پہننے کو دل نہیں کرتا، ہر وقت اپنے آپ پر رونا آتا ہے۔ قد بھی بہت کم ہے، اوپر سے اور موٹی ہو گئی ہوں۔ بہت بری لگتی ہوں، ورزش شروع کرتی ہوں تو Monthly Periodsکی وجہ سے ایک ہفتے کے لیے چھوٹ جاتی ہے پھر روٹین میں لانا مشکل ہو جاتا ہے۔ بال بھی بہت گرتے ہیں۔ باجی! میرا مر جانے کو جی چاہتا ہے۔ میں مر جائوں گی۔

آپی! میرے لیے کوئی ڈائیٹ پلان بتا دیں اور ورزش اور ان کی Timingبھی بتا دیں۔ پلیز مجھے جلدی بتا دیں آج کل چھٹیاں ہیں اور میں کنٹرول کر لوں گی۔
جواب:جگہ نہیں ہے اس لئے انشا ء اللہ اگلے ماہ۔

خوشخبری:۔
مسز احمد، شیخوپورہ کو اللہ تعالیٰ نے تین سال بعد اولاد کی نعمت سے نوازا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اولاد کی خوشیاں دیکھنا نصیب کرے۔ آپFolid Acid، اور کیلشیم برابر اور باقاعدگی سے لیں۔

محمد علی۔ سرگودھا
78سے72کلو پر آئے مبارک ہو۔ نئے پلان کے لئے رابطہ کریں۔
جویریہ کراچی سے 98سے 92آئی ہیں۔آپ کو بھی مزید پلان اور مسلسل محنت کی ضرورت ہے۔
مسز ریحان سیالکوٹ سے اللہ نے آپکو پانچ سال بعد اولاد کی نعمت سے نوازا اس خوشی کے موقع پر مجھے اور میری اولاد کے لیے دُعا کیجیے گا کہ ہم سب کو اللہ جی کی خوشنودی حاصل ہو۔

0 comments:

Post a Comment