احکام رمضان المبارک و مسائل زکوٰة
از: حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ، سابق مفتی اعظم دارالعلوم دیوبند
رمضان المبارک کے روزے رکھنا اسلام کا تیسرا فرض ہے۔ جو اس کے فرض ہونے کا انکار کرے مسلمان نہیں رہتا اور جو اس فرض کو ادا نہ کرے وہ سخت گناہ گار فاسق ہے۔
روزہ کی نیت:۔
نیت کہتے ہیں دل کے قصد وارادہ کو، زبان سے کچھ کہے یا نہ کہے۔
روزہ کے لیے نیت شرط ہے، اگر روزہ کا ارادہ نہ کیا اور تمام دن کچھ کھایا پیا نہیں تو روزہ نہ ہوگا۔
مسئلہ:۔ رمضان کے روزے کی نیت رات سے کرلینا بہتر ہے اور رات کو نہ کی ہوتو دن کو بھی زوال سے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے تک کرسکتا ہے؛ بشرطیکہ کچھ کھایا پیا نہ ہو۔
جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے:۔
(۱)
کان اور ناک میں دوا ڈالنا۔
(۲)
قصداً منہ بھر قے کرنا۔
(۳)
کلی کرتے ہوئے حلق میں پانی چلا جانا۔
(۴)
عورت کو چھونے وغیرہ سے انزال ہوجانا۔
(۵)
کوئی ایسی چیز نگل جانا جو عادةً کھائی نہیں جاتی، جیسے لکڑی، لوہا، کچا گیہوں کا دانہ وغیرہ۔
(۶)
لوبان یا عود وغیرہ کا دھواں قصداً ناک یا حلق میں پہنچانا، بیڑی، سگریٹ، حقہ پینا اسی حکم میں ہیں۔
(۷)
بھول کر کھاپی لیا اور یہ خیال کیا کہ اس سے روزہ ٹوٹ گیا ہوگا پھر قصداً کھاپی لیا۔
(۸)
رات سمجھ کر صبح صادق کے بعد سحری کھا لی۔
(۹)
دن باقی تھا؛ مگر غلطی سے یہ سمجھ کر کہ آفتاب غروب ہوگیا ہے، روزہ افطار کرلیا۔
تنبیہ: ان سب چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، مگر صرف قضا واجب ہوتی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوتا۔
(۱۰)
جان بوجھ کر بدون بھولنے کے بی بی سے صحبت کرنے یا کھانے پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضا بھی لازم ہوتی ہے اور کفارہ بھی۔
کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے ورنہ ساٹھ روزے متواتر رکھے، بیچ میں ناغہ نہ ہو ورنہ پھر شروع سے ساٹھ روزے پورے کرنے پڑیں گے اور اگر روزہ کی بھی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھرکر کھانا کھلاوے۔ آج کل شرعی غلام یا باندی کہیں نہیں ملتے؛ اس لیے آخری دو صورتیں متعین ہیں۔
0 comments:
Post a Comment