Wednesday, 3 July 2013


تیرے عشق میں بسر ہو میری ساری زندگانی

تیرے عشق میں بسر ہو میری ساری زندگانی
میں لحد میں لے کے جاؤں تیرے درد کی جوانی

میرے لب پہ نعت تیری میرے دل میں یاد تیری
میرے مہربان آقا ہے یہ تیری مہربانی

تجھے ربِ دو جہاں نے یوں بنا سجا کے بھیجا
نہ زمیں پہ کوئی ہمسر نہ فلک پہ کوئی ثانی

میرےغیب دان آقا تیری عظمتوں پہ قرباں
تو نے جان لیں وہ باتیں جو نہ کہہ سکا زبانی

تیرا چہرۂ منور کوئی دیکھ لے جو آقا
اسےیاد کیا رہےگی بھلا چاند کی جوانی

تیرے واسطے اُتارے جو خدا نے تیس پارے
یہ خدا کی ہے زُبانی تیرے پیار کی کہانی

میری خاموشی بھی ناصؔر ہے زباں میری وفا کی
میرے اشک کر رہیں ہے میری آج ترجمانی

0 comments:

Post a Comment