ہجرت کا چوتھا سال
۴ھ کے متفرق واقعات
{۱}
اسی سال غزوۂ بنو نضیر کے بعد جب انصار نے کہا کہ یا رسول ﷲ! صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بنو نضیر کے جو اموال غنیمت میں ملے ہیں وہ سب آپ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہمارے مہاجر بھائیوں کو دے دیجیے ہم اس میں سے کسی چیز کے طلب گار نہیں ہیں تو حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے خوش ہو کر یہ دعا فرمائی کہ
اَللّٰهُمَّ ارْحَمِ الْاَنْصَارَ وَاَبْنَآيَ الْاَنْصَارِ وَاَبْنَآيَ اَبْنَآئِ الْاَنْصَارِ
اے ﷲ! عزوجل انصار پر اور انصار کے بیٹوں پر اور انصار کے بیٹوں کے بیٹوں پر رحم فرما۔
(مدارج جلد۲ ص۱۴۸)
{۲}
اسی سال حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے نواسے حضرت عبدﷲ بن عثمان غنی رضی ﷲ تعالیٰ عنہما کی آنکھ میں ایک مرغ نے چونچ مار دی جس کے صدمے سے وہ دو رات تڑپ کر وفات پا گئے۔
(مدارج جلد ۲ ص۱۵۰)
{۳} اسی سال حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی زوجۂ مطہرہ حضرت بی بی زینب بنت خزیمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کی وفات ہوئی۔
(مدارج جلد ۲ ص۱۵۰)
{۴}
اسی سال حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ام المؤمنین بی بی اُمِ سلمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے نکاح فرمایا۔
(مدارج جلد۲ ص۱۵۰)
{۵}
اسی سال حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی فاطمہ بنت اسد رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے وفات پائی، حضورصلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا مقدس پیراہن ان کے کفن کیلئے عطا فرمایا اور ان کی قبر میں اتر کر ان کی میت کو اپنے دست مبارک سے قبر میں اتارا اور فرمایا کہ فاطمہ بنت اسد کے سوا کوئی شخص بھی قبر کے دبوچنے سے نہیں بچا ہے۔
{۱}
اسی سال غزوۂ بنو نضیر کے بعد جب انصار نے کہا کہ یا رسول ﷲ! صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بنو نضیر کے جو اموال غنیمت میں ملے ہیں وہ سب آپ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہمارے مہاجر بھائیوں کو دے دیجیے ہم اس میں سے کسی چیز کے طلب گار نہیں ہیں تو حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے خوش ہو کر یہ دعا فرمائی کہ
اَللّٰهُمَّ ارْحَمِ الْاَنْصَارَ وَاَبْنَآيَ الْاَنْصَارِ وَاَبْنَآيَ اَبْنَآئِ الْاَنْصَارِ
اے ﷲ! عزوجل انصار پر اور انصار کے بیٹوں پر اور انصار کے بیٹوں کے بیٹوں پر رحم فرما۔
(مدارج جلد۲ ص۱۴۸)
{۲}
اسی سال حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے نواسے حضرت عبدﷲ بن عثمان غنی رضی ﷲ تعالیٰ عنہما کی آنکھ میں ایک مرغ نے چونچ مار دی جس کے صدمے سے وہ دو رات تڑپ کر وفات پا گئے۔
(مدارج جلد ۲ ص۱۵۰)
{۳} اسی سال حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی زوجۂ مطہرہ حضرت بی بی زینب بنت خزیمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کی وفات ہوئی۔
(مدارج جلد ۲ ص۱۵۰)
{۴}
اسی سال حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ام المؤمنین بی بی اُمِ سلمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے نکاح فرمایا۔
(مدارج جلد۲ ص۱۵۰)
{۵}
اسی سال حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی فاطمہ بنت اسد رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے وفات پائی، حضورصلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا مقدس پیراہن ان کے کفن کیلئے عطا فرمایا اور ان کی قبر میں اتر کر ان کی میت کو اپنے دست مبارک سے قبر میں اتارا اور فرمایا کہ فاطمہ بنت اسد کے سوا کوئی شخص بھی قبر کے دبوچنے سے نہیں بچا ہے۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صرف پانچ ہی میت ایسی خوش نصیب ہوئی ہیں جن کی قبر میں حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم خود اترے:
اوّل: حضرت بی بی خدیجہ،
دوم:حضرت بی بی خدیجہ کا ایک لڑکا،
سوم: عبدﷲ مزنی جن کا لقب ذوالبجادین ہے،
چہارم:حضرت بی بی عائشہ کی ماں حضرت اُمِ رومان،
پنجم: حضرت فاطمہ بنت اسد حضرت علی کی والدہ۔ (رضی ﷲ تعالیٰ عنہم اجمعین)
(مدارج جلد۲ ص۱۵۰)
{۶}
اسی سال ۴ شعبان ۴ ھ کو حضرت امام حسین رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی پیدائش ہوئی۔
(مدارج جلد ۲ ص۱۵۱)
{۷}
(مدارج جلد۲ ص۱۵۰)
{۶}
اسی سال ۴ شعبان ۴ ھ کو حضرت امام حسین رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی پیدائش ہوئی۔
(مدارج جلد ۲ ص۱۵۱)
{۷}
اسی سال ایک یہودی نے ایک یہودی کی عورت کے ساتھ زنا کیا اور یہودیوں نے یہ مقدمہ بارگاہ نبوت میں پیش کیا تو آپ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے تورات و قرآن دونوں کتابوں کے فرمان سے اس کو سنگسار کرنے کا فیصلہ فرمایا۔
(مدارج جلد۲ ص۱۵۲)
{۸}
اسی سال طعمہ بن ابیرق نے جو مسلمان تھا چوری کی تو حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے قرآن کے حکم سے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا، اس پر وہ بھاگ نکلا اور مکہ چلا گیا۔ وہاں بھی اس نے چوری کی اہل مکہ نے اس کو قتل کر ڈالا یا اس پر دیوار گر پڑی اور مر گیا یا دریا میں پھینک دیا گیا۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ مرتد ہو گیا تھا۔
(مدارج جلد۲ ص۱۵۳)
{۹}
بعض مؤرخین کے نزدیک شراب کی حرمت کا حکم بھی اسی سال نازل ہوا اور بعض کے نزدیک ۶ ھ میں اور بعض نے کہا کہ ۸ ھ میں شراب حرام کی گئی۔
(مدارج جلد ۲ ص۱۵۳)
(مدارج جلد۲ ص۱۵۲)
{۸}
اسی سال طعمہ بن ابیرق نے جو مسلمان تھا چوری کی تو حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے قرآن کے حکم سے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا، اس پر وہ بھاگ نکلا اور مکہ چلا گیا۔ وہاں بھی اس نے چوری کی اہل مکہ نے اس کو قتل کر ڈالا یا اس پر دیوار گر پڑی اور مر گیا یا دریا میں پھینک دیا گیا۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ مرتد ہو گیا تھا۔
(مدارج جلد۲ ص۱۵۳)
{۹}
بعض مؤرخین کے نزدیک شراب کی حرمت کا حکم بھی اسی سال نازل ہوا اور بعض کے نزدیک ۶ ھ میں اور بعض نے کہا کہ ۸ ھ میں شراب حرام کی گئی۔
(مدارج جلد ۲ ص۱۵۳)
0 comments:
Post a Comment