بزر گ کی اصلاح
ایک دفعہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ نما ز کے لیے مسجد میں تشریف لے گئے ۔ وہاں ایک ضعیف با با جی وضوکر رہے تھے۔ لیکن دونوں بھائیو ں نے دیکھا کہ ان کے وضو کا طریقہ ٹھیک نہیں ہے ۔ اب دونو ں بھائی سو چ میں پڑ گئے کہ ہم ان کی اصلاح کیسے کریں ۔ کیونکہ وہ بزر گ ہیں اور کہیں ہماری باتیں ان کو نا گوار نہ گزریں اور ہماری وجہ سے ان کو تکلیف ہو ۔ آخر انہو ں نے مشورے سے ایک پروگرام بنایا کہ ان کی اصلاح بھی ہو جائے اور ان کی دل شکنی بھی نہ ہو ۔ اب ان بزرگ کے پا س گئے اور کہا با با جی ! میرا بھائی کہتا ہے کہ میں ٹھیک وضو کر تا ہو ں اور میں کہتا ہو ں کہ میں ٹھیک کرتا ہوں ۔ آپ ہم دونو ں کا وضو دیکھیں اور بتائیں کہ کون صحیح طریقے سے وضوکر تا ہے ؟ اب پہلے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے وضو کیا اور خوب اچھے طریقے سے کیا ۔ پھر اس کے بعد حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اچھی طر ح وضو کیا ۔ پھر دونو ں بھائی ان بزرگ کی طر ف متوجہ ہوئے اور پو چھا ۔ بزرگوار! آپ بتائیں کہ ہم دونوں میں سے کون ٹھیک وضو کر تاہے ؟ بابا جی بھی سمجھدار تھے بچوں کا اندازہ سمجھ گئے اور بولے !میرے بچو ! آپ دونو ں کا وضو ٹھیک ہے ،میرا ہی غلط ہے ۔ آپ دونو ں کے وضو کو دیکھ کر میری بھی اصلا ح ہو گئی ہے اور ان بزرگ نے دونو ں بھائیوں کو بہت دعائیں دیں۔ اس طر ح حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے نواسوں نے حکمت و دانائی کے ساتھ اصلا ح بھی کر دی اور ان کی دل شکنی بھی نہ ہوئی ۔ ہمیںبھی چاہیے کہ پیار اور محبت کے ساتھ دوسروں کی اصلاح کریں اور بڑوں کی بے ادبی نہ کریں کیوں کہ :
با اد ب با نصیب بے ادب بے نصیب
ایک دفعہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ نما ز کے لیے مسجد میں تشریف لے گئے ۔ وہاں ایک ضعیف با با جی وضوکر رہے تھے۔ لیکن دونوں بھائیو ں نے دیکھا کہ ان کے وضو کا طریقہ ٹھیک نہیں ہے ۔ اب دونو ں بھائی سو چ میں پڑ گئے کہ ہم ان کی اصلاح کیسے کریں ۔ کیونکہ وہ بزر گ ہیں اور کہیں ہماری باتیں ان کو نا گوار نہ گزریں اور ہماری وجہ سے ان کو تکلیف ہو ۔ آخر انہو ں نے مشورے سے ایک پروگرام بنایا کہ ان کی اصلاح بھی ہو جائے اور ان کی دل شکنی بھی نہ ہو ۔ اب ان بزرگ کے پا س گئے اور کہا با با جی ! میرا بھائی کہتا ہے کہ میں ٹھیک وضو کر تا ہو ں اور میں کہتا ہو ں کہ میں ٹھیک کرتا ہوں ۔ آپ ہم دونو ں کا وضو دیکھیں اور بتائیں کہ کون صحیح طریقے سے وضوکر تا ہے ؟ اب پہلے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے وضو کیا اور خوب اچھے طریقے سے کیا ۔ پھر اس کے بعد حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اچھی طر ح وضو کیا ۔ پھر دونو ں بھائی ان بزرگ کی طر ف متوجہ ہوئے اور پو چھا ۔ بزرگوار! آپ بتائیں کہ ہم دونوں میں سے کون ٹھیک وضو کر تاہے ؟ بابا جی بھی سمجھدار تھے بچوں کا اندازہ سمجھ گئے اور بولے !میرے بچو ! آپ دونو ں کا وضو ٹھیک ہے ،میرا ہی غلط ہے ۔ آپ دونو ں کے وضو کو دیکھ کر میری بھی اصلا ح ہو گئی ہے اور ان بزرگ نے دونو ں بھائیوں کو بہت دعائیں دیں۔ اس طر ح حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے نواسوں نے حکمت و دانائی کے ساتھ اصلا ح بھی کر دی اور ان کی دل شکنی بھی نہ ہوئی ۔ ہمیںبھی چاہیے کہ پیار اور محبت کے ساتھ دوسروں کی اصلاح کریں اور بڑوں کی بے ادبی نہ کریں کیوں کہ :
با اد ب با نصیب بے ادب بے نصیب
0 comments:
Post a Comment