Tuesday 22 January 2013

اسلام کے عظیم جرنیل ،سیّدنا جعفر بن ابی طالب عام الفیل سے 25 سال بعد 595ء میں آغوش بنت اسد میں جلوہ افروز ہوئے ۔آپ سیّد المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم سے 25 برس صغیر السن اور سیّدنا امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے 10برس کبیر السن تھے ۔صورت وسیرت میں سرکار دوعالم سے انتہائی مشابہ تھے جس باعث حضور فرمایا کرتے :
اَنْتَ اَشْبَھْتُ خَلْقِیْ وَخُلْقِیْ ،آپ صورت وسیرت میں مجھ سے انتہائی مشابہ ہیں
ہجرت حبشہ کے دوران اسلام کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جعفر طیّار اور آپ کی زوجہ حضرت اسماء بنت عمیس سے جدائی کو برداشت کیا۔سیّدنا جعفر طیّار خاندانی فصاحت و بلاغت کے وارث تھے اور پرجوش خطابت کے باعث اپنا نقطۂ نظر عوام الناس سے منوا لیا کرتے تھے ۔ اسی خصلت کے باعث شاہ حبشہ کے دربار میں قریش کے مطالبہ کے برعکس آپ نے اہل اسلام کا دفاع کیا اور کفار کے شر سے محفوظ فرمایا۔آپ نے 8 ہجری میں جنگ موتہ (اردن )میں افواج نبوی کی قیادت فرمائی اور جام شہادت نوش کیا ۔آپ کے دونوں بازوکٹ گئے تو آپ نے پرچم اسلام دندان مبارک کے سہارے بلند رکھا۔آپ اسلام کے واحد شہید ہیں جنہیں زبان رسالت نے طیّار کا لقب عطا کرتے فرمایا :
میں جعفر کو جنت میں فرشتوں کے ہمراہ اپنے دو بازوؤں سے محو پرواز دیکھ رہا ہوں
دیگر اولاد کی نسبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سیّدنا جعفر طیّار کی حد درجہ مشابہت اور بے پناہ دانشمندی کے باعث سیّدہ فاطمہ بنت اسد آپ سے خصوصی پیار فرماتی تھیں ۔
جعفرِ طیّار پسر فاطمہ بنت اسد قصر بوطالب نکھارا جعفرِطیّار نےآپ کلام مجید کے پہلے حافظ ہیں ۔سیّدہ فاطمہ بنت اسد اور سیّدنا ابو طالب کی عترت طاہرہ کےہزاروں شہداء میں پہلے شہیدِراہ حق اور مکّہ کی وادیوں سے باہر اسلام کے پہلے مبلغ ہیں ۔اس طرح آپ کئی اعزازاتِ ربانی میں اولیت کے حامل ہیں ۔آپ کے بڑے صاحبزادے سیّدنا عبداللہ بن جعفر طیّار کا عقد ثانیء زہراسیّدہ زینب الکبریٰ سے ہوا اور چھوٹے صاحبزادے سیّدنا محمد بن جعفر طیّار ،سیّدہ ام کلثوم زینب الصغریٰ کے ہمسر تھے۔حضرت عبداللہ بن جعفر طیّار کے دوصاحبزادے سیّدنا عون اور سیّدنا محمد سانحہ کربلا میں نصرت حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہہ میں شہید ہوئے۔

0 comments:

Post a Comment