حضرت جنید بغدادی رحمتہ الله
علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے دل میں شیطان کو دیکھنے کی خواہش پیدا
ہو ئی - ایک روز مسجد کے باہر کے دروازے پر کھڑا تھا کہ دور سے ایک بوڑھا
آتا ہوا نظر پڑا - جب میں نے اس کی صورت دیکھی تو مجھ پر شدید نفرت کا غلبہ
ہوا - جب وہ میرے قریب آیا تو میں نے کہا اے بوڑھے تو کون ہے ؟ کہ تیری
مہیب شکل کو میری آنکھیں دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتیں اور تیری موجودگی سے
میرے دل کو سخت وحشت ہو رہی ہے ؟ اس نے کہا میں وہی ابلیس ہوں جس کے دیکھنے کو تم نے تمنا کی تھی -
میں نے کہا او ملعون ! حضرت آدم علیہ سلام کو سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے باز رکھا ؟
شیطان نے کہا اے جنید تمہارا کیا خیال ہے کیا میں غیر خدا کو سجدہ کر لیتا ؟
حضرت جنید فرماتے ہیں کہ ابلیس کی یہ بات سن کر میں ہکا بکا اور ششدر رہ گیا اور مجھے کوئی جواب نہ بن پڑا - اتنے میں غیب سے ندا آئی ’’اے جنید اس ملعون سے کہو تو جھوٹا ہے ! اگر تو فرمانبردار ہوتا تو تو اس کے حکم سے کیوں انکار کرتا“ - شیطان نے میرے دل کے اندر سے یہ آواز سنی تو وہ چیخا اور کہنے لگا کہ خدا کی قسم تم نے مجھے جلا دیا - پھر اچانک وہ غائب ہو گیا -
(کشف المحجوب از حضرت علی بن عثمان ھجویری رحمہ اللہ تعالیٰ)
میں نے کہا او ملعون ! حضرت آدم علیہ سلام کو سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے باز رکھا ؟
شیطان نے کہا اے جنید تمہارا کیا خیال ہے کیا میں غیر خدا کو سجدہ کر لیتا ؟
حضرت جنید فرماتے ہیں کہ ابلیس کی یہ بات سن کر میں ہکا بکا اور ششدر رہ گیا اور مجھے کوئی جواب نہ بن پڑا - اتنے میں غیب سے ندا آئی ’’اے جنید اس ملعون سے کہو تو جھوٹا ہے ! اگر تو فرمانبردار ہوتا تو تو اس کے حکم سے کیوں انکار کرتا“ - شیطان نے میرے دل کے اندر سے یہ آواز سنی تو وہ چیخا اور کہنے لگا کہ خدا کی قسم تم نے مجھے جلا دیا - پھر اچانک وہ غائب ہو گیا -
(کشف المحجوب از حضرت علی بن عثمان ھجویری رحمہ اللہ تعالیٰ)
0 comments:
Post a Comment