Thursday, 10 January 2013

غزوہ تبوک کے موقع پر حضرت سیدناصدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپناسارا مال ومتاع راہ خدا میں خرچ کردیا ، گھر کا تمام سامان یہاں تک کہ اپنا لباس بھی اللہ کی راہ میں دے دیا اور خود ایک ٹاٹ کا لباس پہن کربارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور لباس بھی ایسا جس میں گنڈیوں کی جگہ کانٹے لگے ہوئے تھے ، اسی لمحہ طائر سدرہ جبریل امین پیغام ِخداوندی لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ تعالی صدیق اکبر کو سلام فرماتاہے ،اور اُن سے دریافت فرماتا ہے کہ وہ اس فقر کی حالت میں اپنے رب سے راضی ہیں کہ نہیں ؟حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جب حضرت صدیق سے فرمایا تو آپ بے اختیارروپڑے اور کہنے لگے میں اپنے رب سے ناراض کیسے ہوسکتا ہوں؟ بے شک میں اپنے رب سے راضی ہوں ،اس کو تین بار دہراتے رہے ۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا :حضور! بیشک اللہ تعالی فرماتاہے ؛میں اُن سے راضی ہوچکا ہوں جس طرح وہ مجھ سے راضی ہے۔ اور اللہ کو انکا لباس اتنا پسند آیا کہ اللہ کے حکم سے تمام حاملین عرش بھی وہی لباس پہنے ہوئے ہیں جوآپ کے صدیق نے پہنا ۔
(صحیح بخاری ، مسلم )
﴿ تفسیر قرطبی ،سورة الحدید ، آیت نمبر :10﴾
سبحان اللہ شاید یہ واحد صحابی رسول ہیں جن کو یہ فضیلت حاصل ہوئی کہ انکا پہنا ہوا لباس فرشتوں کا لباس بنایا گیا اور جن کو اللہ تعالی نے خود پوچھا کہ وہ اللہ سے راضی ہیں یا نہیں
اللہ ہمیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ کی سچی محبت نصیب فرمائے اور ان سے محبت کے صدقہ میں ہماری بھی بخشش فرمائے آمین

0 comments:

Post a Comment