Sunday, 6 January 2013

اس میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی اپنے کسی ساتھی کے گھر کھانے کے لئے چلا جائے جب وہ جانتا ہو کہ اس کے دوست کے اس سے خوشی ہوگی

ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو دیکھا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ اپنے گھروں کے باہر بیٹھے ہوئے ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت تمہیں کس چیز نے تمہارے گھروں سے نکالا ہے۔
ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا بھوک نے اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مجھے بھی بھوک ہی نے نکالا ہے ۔
اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دونوں صحابہ ابو الحیشم مالک بن نبھان ایک انصاری آدمی کے گھر کی طرف گئے مگر اسے گھر میں نہ پایا۔
ابو الہیشم کی بیوی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھیوں سے خطاب کرتے ہوئے مرحباً و اھلاً(خوش آمدید) کہا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ کے پیچھے سے پوچھا کہ فلاں یعنی ابو الہیشم کہاں ہے؟
انکی بیوی نے کہا وہ ہمارے لئے میٹھا پانی لینے گئے گئیں اسی دوران ابو الہیشم آ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی طرف دیکھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چمٹ گئے اور کہا میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں ۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج مجھ سے زیادہ محترم مہمانوں والا کوئی نہیں ہے ۔ابو الہیشم گئے اور گرد خشک اور تازہ کھجوروں سے بھری ہوئی ایک ٹہنی لے آئے ۔اور عرض کیا کھائیے جناب اس سے! پھر ابو الہیشم چھری لے کر ایک بکری ذبح کرنے کے لئے چلے گئے ۔
اللہ کے نبی نے فرمایا دودھ دینے والی بکری ذبح نہ کرنا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی کھجوریں اور گوشت کھا کر اچھی طرح سیر ہوگئے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے قیامت کے دن تم سے ان نعمتوں کے بارے میں ضرور باز پرس ہوگی بھوک نے تمہیں گھروں سے نکالا اور واپس ہونے سے پہلے تم نے یہ نعمتیں حاصل کر لیں۔
(اس حدیث کو مسلم، مالک اور ترمذی نے روایت کیاہے)
اس حدیث سے یہ فائدہ اور نتیجہ نکلتا حاصل ہوتا ہے ۔
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سخت بھوک لاحق ہوتی تھی اور اسباب کو اختیار کرتے ہوئے گھروں سے نکلتے تھے کہ شاید وہ کچھ کھانا پالیں۔
2۔ اس میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی اپنے کسی ساتھی کے گھر کھانے کے لئے چلا جائے جب وہ جانتا ہو کہ اس کے دوست کے اس سے خوشی ہوگی۔
3۔ جب آدمی اکیلا نہ ہوتو پردے کی اوٹ میں عورت سے کچھ پوچھنا جائز ہے۔
4۔ نعمت کی فراوانی اس کے خالق کے شکر اور نعمتوں میںمصروف مست ہو کر نعمتیں عطا کرنے والے سے غافل ہوجانے پر تنبیہ کرنا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
لئن شکرتم لأزیدنکم ۔(سورۃ ابراہیم آیۃ:7)
اگر تم شکر ادا کروگے تو میں تمہیں مزید نعمتیں عطا کروں گا‘‘۔

0 comments:

Post a Comment