Saturday 16 February 2013

حضرت خدیجہ الکبریٰ کے مختصر حالات 
امّ المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد خویلد بن اسد عرب کے مشہور تاجر اور قریش میں معزز ونامور تھے، ان کی والدہ کا نام فاطمہ بنتِ زائدہ تھا ان کا سلسلۂ نسب بھی حضور کے ساتھ لُوّی میں شامل ہو جاتا ہے۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہما کے چچا عمرو بن اسد نے آپ کا نکاح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، مہر کے چھ اونٹ مقر ر ہوئے تھے اس وقت آپ کی عمر ۴۰سال اور نبی کریم علیہ الصّلوٰۃ والتسلیم کی عمر شریف ۲۵ سال تھی۔
حضرت خدیجہ کا لقب زمانہ جاہلیت (قبلِ اسلام) میں بھی طاہرہ تھا یہ اسلام میں سب سے پہلے داخل ہوئیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام دنیا و آخرت کی چار برگزیدہ عورتوں میں سے ایک حضرت خدیجہ کو شمار کیا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہ روایت ہے کہ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ کی تعریف، ان الفاظ میں بیان فرمائی:
ا۔ وہ مجھ پر ایمان لائی جب اوروں نے کفر کیا۔
 ۲۔ 
اس نے میری تصدیق کی جب اوروں نے مجھے جھٹلایا۔
۳۔ 
اس نے مجھے مال میں شریک کیا جب اوروں نے مجھے کسب مال سے روکا
 ۴۔
اللہ نے مجھے اس کے بطن سے اولادی جب کہ کسی دوسری بیوی سے نہیں ہوئی (یعنی جس سے نسب چلتا ہے)۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا ’’ابھی خدیجہ حضور کے پاس ایک برتن جس میں کچھ کھانے پینے کی چیز ہے لے کر حاضر ہوتی ہیں، آپ ان سے ربّ العلمین کا سلام نیز میرا سلام کہہ دیجئے اور ان کو ایک ایوانِ جنت کی بشارت دے دیجئے جو خالص مروارید سے ہوگا جس کے اندر کوئی رنج کوئی الم نہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند انِ نرینہ تین ہیں ان میں سے ایک حضرت ابراہیم کی والدہ ماجدہ ماریہ خاتون ہیں جو قبطی نسل سے ہیں اور باقی د
و شاہزادے یعنی حضرت قاسم اور حضرت عبد اللہ جن کا لقب طیب و طاہر ہے خدیجہ طاہرہ سے پیدا ہوئے اور بچپن ہی میں وفات پا گئے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار صاحبزادیاں ہیں اور چاروں خدیجہ الکبریٰ کے بطن سے ہیں اور سب کی ولادت مکہ معظمہ میں ہوئی۔
۱۔ 
زینب جو قاسم سے چھوٹی اور باقی سب اولاد النّبی سے بڑی ہیں اور قدیم الا اسلام ان کا نکاح مکہ میں ابوالعاص بن ربیع سے ہوا تھا جو آپ کی سگی خالہ ہالہ بنتِ خویلد کے بیٹے ہیں، جنگِ بدر کے بعد آپ نے اسلام قبول کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ سال کی مفارقت کے بعد نکاح اوّل ہی پر سیّدہ زینب کو ابو العاص کے گھر رخصت کردیا سیّدہ کا انتقال ۸ ؁ھ میںمدینہ طیبہ میں ہوا اور ابو العاص نے ۱۲؁ ھ میں وفات پائی۔
۲۔ 
حضرت رقیہّ جو زینب سے چھوٹی ہیں۔
۳۔ 
حضرت امِّ کلثوم جو رقیہّ سے چھوٹی ہیں۔
۴۔ 
حضرت فاطمہ الزہرا جو امِّ کلثوم سے چھوٹی ہیں، رضی اللہ تعالیٰ عنہن ۔
جب سیّدہ زینب پیدا ہوئیں تو اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک ۳۰ سال کی تھی، یہ اپنی والدہ کے ساتھ ہی داخل اسلام ہو گئیں تھیں۔
سیّدہ رقیہّ کا نکاح مکہ ہی میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوا تھا ان کے انتقال کے بعد سیّدہ امِّ کلثوم کا نکاح حضرت عثمان غنی سے ہوا اسی لیے ان کو ذوالنوّرین کا خطاب ملا۔
سیّدہ فاطمہ الزہرا ٔ طیبہّ طاہرہ حضرت خدیجہ الکبریٰ کے بطن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی بیٹی ہیں، آپ کا نکاح حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ عنہ سے واقعۂ بدر کے بعد اور احد سے پہلے ہوا تھا۔
امِّ االمٔومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں ’’ فاطمہ سے بڑ ھ کر کوئی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مشابہ بات چیت میں نہ تھا ، وہ جب حضور کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھتے پیشانی پر بوسہ دیتے اور مرحبا فرمایا کرتے تھے‘‘ سیّدہ فاطمہ کو اپنی ہمشیروں پر یہ خاص شرف حاصل ہے کہ دنیا میں ان ہی کی ذریعے نسل چلی اور ان ہی کی اولاد سے آئمۂ عظام ہوئے۔
سیّدہ فاطمۃ الزہرا ء کے بطنِ اطہر سے امام حسن ، امام حسین، سیّدہ امِّ کلثوم اورسیّدہ زینب پید ا ہوئیں، حضرت خدیجۃ الکبریٰ کا انتقال رمضان ۱۲ ؁ھ نبوت میں مکہ معظمہ میں ہوا ۔

0 comments:

Post a Comment