Friday, 22 February 2013

Struggle For Namaz e Kamil

Posted by Unknown on 22:36 with No comments
                     نماز کامل کی جدوجہد

کبھی نماز میں دل لگتا ہے، کبھی نہیں لگتا، کبھی ذہن میں سکون ہوتا ہے کبھی انتشار، کبھی وساوس کا ہجوم ہوتا ہے، کبھی پریشان خیالیاں حملہ آور ہوتی ہیں۔ نماز کے وقت یکسوئی شازونادر ہی نصیب ہوتی ہے۔ اس سے دل میں یہ کھٹک رہتی ہے کہ ایسی ناقص نماز کا کیا فائدہ جو صرف اٹھک بیٹھک پر مشتمل ہو۔ رفتہ رفتہ ایک بات سمجھ میں آئی کہ عمارت کی تعمیرکے لیے ابتداء میں تو صرف بنیاد مضبوط کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسے... کے خوشنما ہونے کے پیچھے نہیں پڑتے۔ اس میں روڑے پتھر وغیرہ بھر دیتے ہیں اور بعد میں اس پر عالیشان محل اور بنگلے تعمیر ہوتے ہیں۔ اسی طرح ناقص عمل کی مثال بھی کامل عمل کی بنیاد کے مترادف ہے۔ بُنیاد کی خوبصورتی اور بدصورتی پر نظر نہ کی جائے۔ جو کچھ جس طرح بھی ہو، کرتا رہ، جیسے نماز گویا ناقص ہی ہو مگر ہو حدود میں، وہ ہو جاتی ہے۔ اسی پر عمل کرنے سے نمازِ کامل کا دروازہ بھی اپنے پر کھلنا شروع ہو جاتا ہے“۔

قدرت اللہ شہاب کی “ شہاب نامہ “ سے اقتباس

0 comments:

Post a Comment