ابو لہب کے بیٹوں میں سے ایک کا
نام عُتیبہ تھا۔ یہ بد بخت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایذا رسانی میں سب سے آگے اور گستاخیٔ
رسالت میں بڑا بے باک تھا۔ اس نے ایک دن یہ ناپاک جسارت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی
قمیص مبارک کو پھاڑ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے زیبا پر تھوکنے کی کوشش کی مگر
ناکام رہا۔ اس وحشیانہ گستاخی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں یہ بد دعا فرمائی:
"اے میرے پروردگار! اس پر اپنے کتوں میں سے کوئی کتا مسلط کر دے۔"
مؤرخین لکھتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ شام گیا۔ جب راستے میں "الزرقاء" نامی جگہ پر قافلے نے پڑاؤ ڈالا۔ عتیبہ کو جنگل کی اس دہشت ناک فضاء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بد دعاء یاد آئی۔ وہ خوف سے کانپنے لگا، چنانچہ اسے اس بددعا کے خوف سے اونٹوں اور قافلہ والوں کے حصار میں بڑی حفاظت سے سلایا گیا مگر اس تدبیر پر تقدیر غالب رہی۔ رات کو اس طرف ایک شیر آ نکلا۔ قافلے والوں نے اسے دیکھا تو وہ دہشت زدہ ہو گئے۔ اور عتیبہ کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے وہ بدحواس ہو کر چیخنے لگا: واللہ! یہ شیر مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا کے نتیجے میں کھا جائے گا، ہر چند وہ مکہ میں ہیں اور میں یہاں شام میں ہوں مگر یہ شیر مجھے نہیں بخشے گا۔ ۔ ۔ ۔ ایسا ہی ہوا۔ وہ شیر سارے قافلے کو پھلانگتا ہوا سیدھا عتیبہ کی طرف جھپٹا اور دیکھتی آنکھوں اس نے عتیبہ کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے۔
مؤرخین لکھتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ شام گیا۔ جب راستے میں "الزرقاء" نامی جگہ پر قافلے نے پڑاؤ ڈالا۔ عتیبہ کو جنگل کی اس دہشت ناک فضاء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بد دعاء یاد آئی۔ وہ خوف سے کانپنے لگا، چنانچہ اسے اس بددعا کے خوف سے اونٹوں اور قافلہ والوں کے حصار میں بڑی حفاظت سے سلایا گیا مگر اس تدبیر پر تقدیر غالب رہی۔ رات کو اس طرف ایک شیر آ نکلا۔ قافلے والوں نے اسے دیکھا تو وہ دہشت زدہ ہو گئے۔ اور عتیبہ کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے وہ بدحواس ہو کر چیخنے لگا: واللہ! یہ شیر مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا کے نتیجے میں کھا جائے گا، ہر چند وہ مکہ میں ہیں اور میں یہاں شام میں ہوں مگر یہ شیر مجھے نہیں بخشے گا۔ ۔ ۔ ۔ ایسا ہی ہوا۔ وہ شیر سارے قافلے کو پھلانگتا ہوا سیدھا عتیبہ کی طرف جھپٹا اور دیکھتی آنکھوں اس نے عتیبہ کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے۔
0 comments:
Post a Comment